اس نے جب سینے سے لگانا چھوڑ دیا
اس نے جب سینے سے لگانا چھوڑ دیا
ہم نے بھی پھر یاد دلانا چھوڑ دیا
تنہائی سے رشتہ جب مضبوط ہوا
محفل میں تب آنا جانا چھوڑ دیا
اس نے کوئی قدر نہ رکھی وعدوں کی
ہم نے بھی وعدے گنوانا چھوڑ دیا
اس کو پورا کرتے تو مر جاتے ہم
آدھے پہ ہی وہ افسانہ چھوڑ دیا
آنکھوں کی آواز کا جادو دیکھا تو
اس نے لفظوں سے سمجھانا چھوڑ دیا
درد نے جس دن حد سے آگے پاؤں رکھا
ہم نے اپنا دل بہلانا چھوڑ دیا
چند کتابیں آئی ہیں گھر میں جب سے
گھر کے باہر آنا جانا چھوڑ دیا
کہیں ملے تو اس سے کہنا دھیان رہے
میگھاؔ نے اب دھوکا کھانا چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.