Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آخری دن

سلمان سعید

آخری دن

سلمان سعید

MORE BYسلمان سعید

    ہجر سے پریشاں ہم

    زندگی سے گھبرا کر

    خامشی کی چادر میں

    دور تک چلے آئے

    شور میں نکل آئے

    شور نے سلیقے سے

    دھیمے دھیمے سمجھایا

    زندگی خموشی سے

    آگے کی کہانی ہے

    چائے کی دکانوں میں

    سرمئی گلاسوں کی

    ‎کھڑکھڑاہٹیں اکثر

    کتنا لطف دیتی ہیں

    شور ہی تو ہے یہ بھی

    چوک پہ کھڑے لڑکے

    جب کسی لطیفے پہ

    قہقہے لگاتے ہیں

    تالیاں بجاتے ہیں

    تالیوں کی آوازیں

    شور ہی تو کرتی ہیں

    آنکھ باتیں کرتی ہیں

    دل صدائیں دیتا ہے

    سانس آتی جاتی ہے

    اک ردم سا بنتا ہے

    مختلف دھنیں بھی تو

    شور کی زبانیں ہیں

    اب سمجھ میں آیا ہے

    یہ اداس سناٹا

    شور ہی کا حصہ ہے

    خامشی یا تنہائی

    مختصر سا قصہ ہے

    سو یہی کیا ہے طے

    ہجر کا ترے جاناں

    آج آخری دن ہے

    کل سے اس خرابے میں

    شور کے دو آبے میں

    نوکری کریں گے ہم

    عاشقی کریں گے ہم

    شاعری کریں گے ہم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے