ایسا کیوں ہوتا ہے
ماں جب مر جاتی ہے
اور باپ کا سایہ سر سے اٹھ جاتا ہے
تب ان کے اپنے بچے
چھوٹی چھوٹی باتوں پر اڑ جاتے ہیں
آپس میں لڑ جاتے ہیں
اپنے اپنے لہو کا رنگ سب الگ الگ بتاتے ہیں
اور لڑتے لڑتے خود بھی ایک دن
زیر زمیں ہو جاتے ہیں
ایسا کیوں ہوتا ہے
کچھ الھڑ لڑکے اپنے بوڑھے باپ کے بوڑھے ہاتھوں سے
جنگی جوہر لے لیتے ہیں
اور بوڑھے باپ کی بوڑھی چھاتی پر
اپنی عقل کے لمبے لمبے نیزے لے کر
چڑھ جاتے ہیں خود کو فاتح کہلاتے ہیں
ایسا کیوں ہوتا ہے
ماں جس بچے کو اپنی چھاتی سے اپنا لہو پلاتی ہے
جس کی خاطر اکثر گیلے میں سو جاتی ہے
جس کا آنچل اس کے سر پر سایہ بن کر چھا جاتا ہے
وہ بچہ اک دن روپ نگر میں جا کر کھو جاتا ہے سو جاتا ہے
اور ماں کی ممتا کو تڑپاتا ہے
ایسا کیوں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.