Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایسا کیوں ہوتا ہے

عبدالحامد دہلوی

ایسا کیوں ہوتا ہے

عبدالحامد دہلوی

MORE BYعبدالحامد دہلوی

    ماں جب مر جاتی ہے

    اور باپ کا سایہ سر سے اٹھ جاتا ہے

    تب ان کے اپنے بچے

    چھوٹی چھوٹی باتوں پر اڑ جاتے ہیں

    آپس میں لڑ جاتے ہیں

    اپنے اپنے لہو کا رنگ سب الگ الگ بتاتے ہیں

    اور لڑتے لڑتے خود بھی ایک دن

    زیر زمیں ہو جاتے ہیں

    ایسا کیوں ہوتا ہے

    کچھ الھڑ لڑکے اپنے بوڑھے باپ کے بوڑھے ہاتھوں سے

    جنگی جوہر لے لیتے ہیں

    اور بوڑھے باپ کی بوڑھی چھاتی پر

    اپنی عقل کے لمبے لمبے نیزے لے کر

    چڑھ جاتے ہیں خود کو فاتح کہلاتے ہیں

    ایسا کیوں ہوتا ہے

    ماں جس بچے کو اپنی چھاتی سے اپنا لہو پلاتی ہے

    جس کی خاطر اکثر گیلے میں سو جاتی ہے

    جس کا آنچل اس کے سر پر سایہ بن کر چھا جاتا ہے

    وہ بچہ اک دن روپ نگر میں جا کر کھو جاتا ہے سو جاتا ہے

    اور ماں کی ممتا کو تڑپاتا ہے

    ایسا کیوں ہوتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے