بخشو بی بلی
ایک دفعہ اک بلی سوچے کوئی سبب تو ہو
بھوک سے دوڑ رہے تھے اس کے پیٹ میں چوہے سو
اس بلی نے دور اچانک اک چوہا دیکھا
لپکی اسے پکڑنے فوراً پیٹ کو تھا بھرنا
دیکھ کے بلی دم کو دابے چوہا بھاگا تیز
کرسی پھاندی پلنگ پھلانگا اور پھلانگا میز
جاتے جاتے چوہے کی بلی نے پکڑی دم
پنجہ اس کا بڑا تھا بھاری لیکن جکڑی دم
چوہے کا تھا پتہ پانی سیٹی اس کی گم
کیسے اس سے بچ وہ پائے اور چھڑائے دم
جان بچی سو لاکھوں پائے توڑ کے بھاگا وہ
مرتا کیا نہ کرتا دم کو چھوڑ کے بھاگا وہ
بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی بلی سوچے اب
مگر وہ کھائے کیسے اور یہ بھوک مٹائے کب
جان میں آئی جاں چوہے کی بل میں آیا جو
لیکن اپنی دم کٹنے پر تھا افسردہ وہ
رہ گئی وہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے اب
اپنا سا منہ لے کر رہ گئی بیٹھی سوچے اب
سوچ رہی تھی بلی کہ یہ ہے اک ٹیڑھی کھیر
رام کروں کیسے چوہے کو کروں میں کیا تدبیر
بلی تھی چالاک اچانک اس نے چال چلی
بل کے پاس وہ آئی دوڑی اور یہ بات کہی
پیارے بھانجے کیوں مجھ سے تم ڈر کے بھاگ گئے
میں تو تیری خالہ ہوں نہ مجھ سے ہول اٹھے
آ جا باہر آ جا تیری دم کو جوڑوں میں
تم کو ایسے لنڈورا تو کیسے چھوڑوں میں
مانو کی باتوں میں پر وہ چوہا آیا کب
مکاری اس کی یہ ساری جان گیا تھا اب
کاٹھ کا الو نہیں تھا وہ تو جھٹ سے بول اٹھا
بخشو بی بلی چوہا لنڈورا ہی بھلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.