Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بخشو بی بلی

یاسر فاروق

بخشو بی بلی

یاسر فاروق

MORE BYیاسر فاروق

    ایک دفعہ اک بلی سوچے کوئی سبب تو ہو

    بھوک سے دوڑ رہے تھے اس کے پیٹ میں چوہے سو

    اس بلی نے دور اچانک اک چوہا دیکھا

    لپکی اسے پکڑنے فوراً پیٹ کو تھا بھرنا

    دیکھ کے بلی دم کو دابے چوہا بھاگا تیز

    کرسی پھاندی پلنگ پھلانگا اور پھلانگا میز

    جاتے جاتے چوہے کی بلی نے پکڑی دم

    پنجہ اس کا بڑا تھا بھاری لیکن جکڑی دم

    چوہے کا تھا پتہ پانی سیٹی اس کی گم

    کیسے اس سے بچ وہ پائے اور چھڑائے دم

    جان بچی سو لاکھوں پائے توڑ کے بھاگا وہ

    مرتا کیا نہ کرتا دم کو چھوڑ کے بھاگا وہ

    بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی بلی سوچے اب

    مگر وہ کھائے کیسے اور یہ بھوک مٹائے کب

    جان میں آئی جاں چوہے کی بل میں آیا جو

    لیکن اپنی دم کٹنے پر تھا افسردہ وہ

    رہ گئی وہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے اب

    اپنا سا منہ لے کر رہ گئی بیٹھی سوچے اب

    سوچ رہی تھی بلی کہ یہ ہے اک ٹیڑھی کھیر

    رام کروں کیسے چوہے کو کروں میں کیا تدبیر

    بلی تھی چالاک اچانک اس نے چال چلی

    بل کے پاس وہ آئی دوڑی اور یہ بات کہی

    پیارے بھانجے کیوں مجھ سے تم ڈر کے بھاگ گئے

    میں تو تیری خالہ ہوں نہ مجھ سے ہول اٹھے

    آ جا باہر آ جا تیری دم کو جوڑوں میں

    تم کو ایسے لنڈورا تو کیسے چھوڑوں میں

    مانو کی باتوں میں پر وہ چوہا آیا کب

    مکاری اس کی یہ ساری جان گیا تھا اب

    کاٹھ کا الو نہیں تھا وہ تو جھٹ سے بول اٹھا

    بخشو بی بلی چوہا لنڈورا ہی بھلا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے