سجائیں تیغ کی دھاروں پہ گردنیں کس نے
لہو سے توپ کے شعلوں کو کس نے سرد کیا
رگ گلو سے کیا تنگ کس نے حلقۂ دار
قدوم عزم سے کاٹی تھیں بیڑیاں کس نے
امیر قافلۂ ناز اقتدار ہے کون
شہید کون مجاور سر مزار ہے کون
وہ جس نے اپنے چہیتوں کے سر قلم دیکھے
وہ جس نے لاڈلوں کو دار پر کھنچا پایا
وہ جس نے قید میں کھولا محاز آزادی
وہ اپنے تخت کو قربان کر دیا جس نے
کہ جس نے غیر سے اسرار کا کیا سودا
کہ جس نے قوم کے حصے کی روٹیاں کھا لیں
کہ جس نے خون بہایا عدم تشدد کا
کہ جس نے زعم سیاست میں قتل عام کیا
کہ وہ جو قتل ہوا بر بنائے جرم وفا
کہ وہ جو لکھتا رہا اپنے خوں سے نغمہۂ امن
کہ وہ جو عظمت قومی کا پاسدار رہا
کہ وہ جو بھوکا رہا اور جو بکا بھی نہیں
ذلیل کون ہے تیری نظر میں خوار ہے کون
بتا دے ماں تری ممتا کا قرض دار ہے کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.