بنائی
میں نے اپنا ذہن ادھیڑا
ایک خیال کا لمبا سوتر سیدھا کر کے
قوس قزح کے رنگ لگائے
اور لپیٹا
اس کے جسم کا ناپ لیا
امیدوں کی عینک پہنی
ایک سنہری جذبے کی باریک سلائیاں پکڑیں
نظم بنی
پھر اس نظم کے حصے جوڑے
گانٹھوں سے نکلے مایوسی کے دھاگوں کو کاٹا
میٹھے احساسات کے پانی سے دھویا
شعروں کے باغیچے گھوم کے تازہ لفظ چنے
سات سروں کی چاندی کے اوراق لیے
اور زمستاں میں اک سندر لڑکی کو
نرم ملائم نظم کا تحفہ پیش کیا
اس نے تحفہ کھولا
میں نے پہنایا
پہنانے کے بعد مجھے محسوس ہوا
اس سیارے پر وہ واحد لڑکی ہے
جس پہ نظم بہت جچتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.