چودھویں کی شب ہے لیکن ماتمی ملبوس میں لپٹی ہوئی ہے
چاندنی بھی آنسوؤں میں تر بہ تر ہے
آسماں حد نظر تک آسماں ہے یا دھواں ہے
ہر طرف اک خامشی محو فغاں ہے
گل سے خوشبو بے وفائی کر چکی ہے
مانی و بہزاد نقش و رنگ سارے کھو چکے ہیں
بربط و نے سے خوشی اور سر خوشی روٹھی ہوئی ہے
رقص کی موجیں بدن کی حرکتوں سے اور اداؤں سے خفا ہیں
شاعری سے لفظ و معنی کا تعلق زخم خوردہ ہو چکا ہے
آج کی شب کیا ہوا ہے
کیوں زمین و آسماں میں ہر طرف ماتم بپا ہے
واٹس ایپ پر تم کو دیکھا
تب یہ راز افشا ہوا ہے
ایک ڈی پی کی اداسی کائناتی ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.