سورج کی پہلی کرن
جب بند پلکوں پر دستک دیتی ہے
جیسے کہتی ہو
ایک اور دن تمہارے نام کیا ہے
اور وہ چاند
جو رات کی نمی میں
ساری تنہائیاں سمیٹ لیتا ہے
جیسے کوئی پرانا دوست
جو کچھ کہے بنا بھی بہت کچھ کہہ جاتا ہے
یہ پیڑ یہ پتے
یہ ہوا کا دھیمے سے گالوں کو چھو جانا
کسی جھرنے کا دور سے آتا
سروں جیسا بہاؤ
یہ سب جیسے خدا نے فرصت میں بنایا ہو
تاکہ ہم بس دیکھیں
محسوس کریں
اور شکر ادا کریں
پر دیکھنا ابھی باقی ہے
ابھی تو بہت کچھ ہونا ہے
میرے بچوں کو بڑا ہوتے دیکھنا ہے
انہیں اپنی پہچان بناتے
اپنے خوابوں میں میرا نام جوڑتے دیکھنا ہے
کوئی نئی کھوج ہو کوئی جنگ ختم ہو
کوئی جھنڈی لہرائے
کسی شانتی کی
کسی کی آنکھوں میں اب بھی
محبت کی پہلی چمک دیکھنی ہے
کیا یہ سب دیکھے بنا
چلے جانا ضروری ہے
کیا ہم بس اسی لئے آئے تھے
کہ ایک دن لوٹ جائیں
بنا پورے ہوئے
بنا دیکھے ہوئے
کاش
میں ایک شاخ پر بیٹھا رہ سکوں
کسی دھوپ کی کرن میں
کسی کھڑکی سے جھانکتا رہ سکوں
بنا آواز کے
بس موجود رہ سکوں
دیکھنے کے لیے
کیا ہم یہیں نہیں رہ سکتے
صرف دیکھنے کے لیے
صرف محسوس کرنے کے لیے
بنا کسی وقت کی بندش کے
بنا کسی کے ڈر کے
بس
رہ جائیں یہاں
ایک پیڑ کی طرح
ایک روشنی کی طرح
ایک سانس کی طرح
اور اگر یہ ممکن نہیں
کہ ہم یہیں رہ سکیں ہمیشہ کے لیے
تو چلو یوں کریں
ہر پل کو ویسے جی لیں
جیسے ہم یہیں رہیں گے
ہمیشہ کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.