التجا
بہت مایوس ہو کر میں ترے قدموں میں آیا تھا
مجھے آغوش الفت میں چھپا لیتی تو اچھا تھا
بہت مجبور ہو کر التجائے رحم کی میں نے
مرا سر اپنے سینے سے لگا لیتی تو اچھا تھا
مرے شکوے محبت ہی کا مظہر تھے انہیں سن کر
سکوں پرور نگاہوں کو جھکا لیتی تو اچھا تھا
محبت کے خیالی فلسفے پر بحث سے پہلے
مری ہر حسرت تشنہ مٹا لیتی تو اچھا تھا
مقدر غیر سے وابستہ کر لینے سے کچھ پہلے
خلوص دوست دشمن آزما لیتی تو اچھا تھا
برا کیا تھا اگر شعلہؔ ہی پر لطف و کرم رہتا
کسی ٹوٹے ہوئے دل کی دعا لیتی تو اچھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.