بھیگی آنکھیں کہیں اور بھنچی مٹھیاں ہیں کہیں
ہونٹ دانتوں تلے
کچھ ٹہلتے ہوئے لوگ ہیں مضطرب
کچھ نے سر دونوں ہاتھوں میں تھامے ہوئے
رشتہ داروں کی اک بھیڑ ہے
آنکھیں سوجی ہوئی بال بکھرے ہوئے
پٹیاں جسم کے زخم ڈھانپے ہوئے
اور نظریں ایمرجنسی کی راہداری میں دروازے کی سمت اٹھی ہوئی
آپریشن کے کمرے سے ہر آتے جاتے
کے چہرے کو آنکھوں کو پڑھتی ہوئی
تھک گئے ہیں مگر کوئی جاتا نہیں
بھیڑ ہے اور بڑھتی ہوئی بھیڑ ہے
آتے جاتے معالج کے ماتھے پہ ژولیدہ شکنوں کا بڑھتا ہوا جال
سرخ آنکھوں کو کچھ اور خوں ناب کرتا
اور گہرا ہوا جاتا ہے
جو بھی جراح گزرے
وہ دستانوں پر خوں کے دھبے چھپاتا ہوا
کوئی جھوٹی تسلی تھما کر چلا جاتا ہے
بھیڑ بڑھتی ہوئی اور بڑھتی ہوئی
بیتی صدیوں کو خود میں سمیٹے ہوئے
گویا مدت سے سانسوں کو روکے ہوئے ہے
حرف مبہم پہ حرف تسلی پہ تازہ سوالوں
کا حبس گراں اور بڑھ جاتا ہے
سوچتے سوچتے دم نکلتا چلا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.