Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جشن آزادی

فیصل عظیم

جشن آزادی

فیصل عظیم

MORE BYفیصل عظیم

    بھیگی آنکھیں کہیں اور بھنچی مٹھیاں ہیں کہیں

    ہونٹ دانتوں تلے

    کچھ ٹہلتے ہوئے لوگ ہیں مضطرب

    کچھ نے سر دونوں ہاتھوں میں تھامے ہوئے

    رشتہ داروں کی اک بھیڑ ہے

    آنکھیں سوجی ہوئی بال بکھرے ہوئے

    پٹیاں جسم کے زخم ڈھانپے ہوئے

    اور نظریں ایمرجنسی کی راہداری میں دروازے کی سمت اٹھی ہوئی

    آپریشن کے کمرے سے ہر آتے جاتے

    کے چہرے کو آنکھوں کو پڑھتی ہوئی

    تھک گئے ہیں مگر کوئی جاتا نہیں

    بھیڑ ہے اور بڑھتی ہوئی بھیڑ ہے

    آتے جاتے معالج کے ماتھے پہ ژولیدہ شکنوں کا بڑھتا ہوا جال

    سرخ آنکھوں کو کچھ اور خوں ناب کرتا

    اور گہرا ہوا جاتا ہے

    جو بھی جراح گزرے

    وہ دستانوں پر خوں کے دھبے چھپاتا ہوا

    کوئی جھوٹی تسلی تھما کر چلا جاتا ہے

    بھیڑ بڑھتی ہوئی اور بڑھتی ہوئی

    بیتی صدیوں کو خود میں سمیٹے ہوئے

    گویا مدت سے سانسوں کو روکے ہوئے ہے

    حرف مبہم پہ حرف تسلی پہ تازہ سوالوں

    کا حبس گراں اور بڑھ جاتا ہے

    سوچتے سوچتے دم نکلتا چلا جاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے