سوچ سماں
میرے خوابوں سے مری روح پہ چھانے والے
تجھ کو ہر خواب کی تعبیر بنا بیٹھا ہوں
شاعری اپنی میں تقدیر بنا بیٹھا تھا
اب تجھے شعر کی تکمیل بنا بیٹھا ہوں
میری سوچوں کی حسیں دنیا سے باہر آ جا
میرے اوراق پہ صندل کی بچھا دے خوشبو
تیری تعظیم میں یہ جذبے کھڑے ہیں ہر سو
تیری تکریم میں ہر لفظ ہوا ہے جامد
تو جو آئے گی تو جیون کی کلی چٹکے گی
تو جہاں پاؤں دھرے پلکیں مری بچھ جائیں
تو جو آئے گی تو رنگین بہاریں ہوں گی
تو جو آئے گی تو پھر چاند ابھر آئے گا
تو جو آتی ہے تو خوشبوئیں بکھر جاتی ہیں
تو جو گزرے تو یہ گستاخ چراغوں کی لویں
ہل رہی ہوں بھی تو اک بار ٹھہر جاتی ہیں
تیرے آنے سے بہاروں نے بھی آنا سیکھا
تو اگر جائے تو پھر جاں بھی چلی جائے گی
تیرے چلنے سے صبا مست خرامی سیکھے
تو رکے گی تو مری سانس بھی رک جائے گی
ایک ہلکی سی کرن آنکھ سے تیری جھانکے
اس پہ روشن سے ستارے کا گماں ہوتا ہے
تو مجھے اتنا بتا دے کی مرے بارے میں
جب بھی تو سوچتی ہے کیسا سماں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.