قیامت کب نہیں آئی
سکوں سے آشنا کب ہیں
مگر اب بھی جئے جاتے ہیں ہم اور تم
گناہوں کے تلذذ سے کبھی گزرے
کبھی پاکیزگی ہی خود
ہمارے پاؤں کی زنجیر بنتی ہے
یہی اک سلسلہ ہے
قیامت ختم ہونے تک یہی چلتا رہے گا
خوشی کا ایک پل آئے
ہزاروں کرب کے بدلے
تو یہ لگتا ہے جانے کیوں
کوئی وقفہ غنیمت ہے
اگر جینا مقدر ہے
اگر چاہو ابھی کچھ اور جی لیں ہم
تو ذلت جبر اور رسوائیوں کے
کئی ادوار دیکھیں گے
لبوں پر خامشی جذبات پر پہرے
اصول زندگی کے اب
نئے سب ضابطے ہوں گے
قیامت ختم ہونے تک
جو چاہو تم سر تسلیم خم کر لو
وگرنہ پھر
ندامت اوڑھ کر ہجرت پہ آمادہ
کفن ڈھوتے ہوئے لوگوں کو آنے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.