ابھی ابھی مرے پاس آئے تھے جناب حسین
ابھی ابھی مرے پاس آئے تھے جناب حسین
وہی یہ منتظر آنکھیں وہی یہ خواب حسین
ہماری خاک سے بوئے بہشت آتی ہے
کہ اس میں خوب ملایا گیا ہے آب حسین
میں زخم خوردہ و درماندہ خاک آلودہ
پڑا ہوا ہوں کہ وا ہو رہا ہے باب حسین
بس ایک زخم بہ فیض حسین آیا ہے
کہ اس سند پہ ہی ہو جاؤں بازیاب حسین
یہ ایک لمحۂ ہستی تمام حاصل عمر
حسین بحر وجود اور میں حباب حسین
پناہ گاہ ہماری حسین کا سایہ
ہمارا مطلع امید آفتاب حسین
میں زیر درس ہوں مکتب میں کربلا والے
سو آج تک بھی نہیں فارغ نصاب حسین
ہماری خاک میں سرگرم کربلا کے بیج
کہ جلد آنے کو ہے فصل انقلاب حسین
سلام کہتے رہو تم یوں ہی میاں احساسؔ
بعید کیا کہ کسی دن ملے جواب حسین
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.