aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "'kapil'"
قتیل شفائی
1919 - 2001
شاعر
کفیل آزر امروہوی
born.1940
قابل اجمیری
1931 - 1962
ارشاد کامل
born.1971
کاملؔ بہزادی
born.1934
عظیم کامل
born.1993
سید علی میاں کامل
قابل دہلوی
اسرار کفیل
قلیل جھانسوی
born.1951
دیپک کامل
born.1998
راشد کامل
کامل اختر
غلام علی خاں کامل
مصنف
رشید کامل
سنا ہے بھرترہریؔ بھی انہیں سے کھیلا تھابھرتؔ اگستؔ کپلؔ ویاسؔ پاشیؔ کوٹیلہؔ
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میںتو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ
ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پروہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بدم نکلے
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائلجب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
ان میں کاہل بھی ہیں غافل بھی ہیں ہشیار بھی ہیںسیکڑوں ہیں کہ ترے نام سے بے زار بھی ہیں
کلاسیکی شاعری میں قاتل محبوب ہے ۔ اسی لئے محبوب کی بھوؤں کو تلوار اور پلکوں کو نیزہ سے تشبیہ عام ہے ۔ وہ اپنے انہیں اوزاروں ، جلوؤں اور اداؤں سے اپنے عاشقوں کا قتل کرتا ہے ۔ جدید شاعری میں قاتل عشق کے دائرے سے باہر نکل آیا ہے اور وہ اپنی تمام تر سماجی صورتوں کے ساتھ شاعری میں برتا گیا ہے ۔ معیاری شعروں کا ہمارا یہ انتخاب آپ کو پسند آئے گا۔
'कपिल'کپلؔ
Pen name
پیر کامل
عمیرہ احمد
ناول
اصلی جواہر خمسہ کامل
شاہ محمد غوث گوالیاری
تصوف
کامل ابن اثیر
اسلامیات
اردو غزل
کامل قریشی
دریائے لطافت
انشا اللہ خاں انشا
زبان
انسان کامل
ظہیر احمد شاہ ظہیری سہسوانی
گھنگرو ٹوٹ گئے
خود نوشت
تفسیر کبیر کامل اردو
کاشف رموز کیمیاء
حکیم عبدالعزیز کامل
طب
دیوان غالب کامل
مرزا غالب
دیوان
اندرجال کامل
شیخ رجب علی
دیگر
دیوان کامل امیر خسرو دھلوی
امیر خسرو
چشتیہ
ہفت تماشا
مرزا محمد حسن قتیل
کامل حکیم یا وید
حکیم رام کشن لاہور
طب یونانی
اقبال کامل
عبد السلام ندوی
شاعری تنقید
تربیت عام تو ہے جوہر قابل ہی نہیںجس سے تعمیر ہو آدم کی یہ وہ گل ہی نہیں
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گےابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
عکس رخسار نے کس کے ہے تجھے چمکایاتاب تجھ میں مہ کامل کبھی ایسی تو نہ تھی
بادہ پھر بادہ ہے میں زہر بھی پی جاؤں قتیلؔشرط یہ ہے کوئی بانہوں میں سنبھالے مجھ کو
شہر جاناں میں اب با صفا کون ہےدست قاتل کے شایاں رہا کون ہے
جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھجانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں
دلیلوں سے اسے قائل کیا تھادلیلیں دے کے اب پچھتا رہے ہیں
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہےدیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
عشق میں الجھنیں پہلے ہی کم نہ تھیں اور پیدا نیا درد سر کر لیالوگ ڈرتے ہیں قاتل کی پرچھائیں سے ہم نے قاتل کے دل میں بھی گھر کر لیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books