aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",likN"
لقاءالرحمٰن
مدیر
المرکز العلمی للنشر والتحقیق، مرادآباد
ناشر
لین۔ یو۔ ٹونگ
مصنف
میری لن ہرش
لائن پریس ہسپتال روڈ، لاہور
عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موندیعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا
سبھی باتیں سنی تم نےپھر آنکھیں پھیر لیں تم نے
بے چین اس قدر تھا کہ سویا نہ رات بھرپلکوں سے لکھ رہا تھا ترا نام چاند پر
میں اس کو آنسوؤں سے لکھ رہا ہوںکہ میرے بعد کوئی پڑھ نہ پائے
ان سے نکلیں حکایتیں شایدحرف لکھ کر مٹا دیا نہ کرو
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول
ذیشان ساحل اردو نظم کے منفرد اور حساس لہجے کے شاعر ہیں جنہوں نے جدید دور کی پیچیدہ کیفیات کو سادہ مگر گہرے استعاروں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ ان کی نظموں میں ایک خاموش احتجاج، ایک تہہ دار تنقید، اور ایک فکری نرمی پائی جاتی ہے جو قاری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ ان کے ہاں دکھ، خاموشی، اور وقت جیسے موضوعات کا جمالیاتی اظہار نمایاں ہے۔
جینے کی اہمیت
وقت مجھے لکھ رہا ہے
سیدہ نفیس بانو شمع
خود نوشت
افسانہ لکھ رہی ہوں
خوشباش
خاكه
میں کیا بنوں گا؟
افسانہ
نگار
نیاز فتح پوری
نگار،لکھنؤ
گلزار ماہ لقا
ماہ لقا چندا
شاعری
مہ لقا
عطیہ پروین بلگرامی
ناول
افسانہ لکھ رہا ہوں
اشرف آثاری
تشئید المبانی للنکاح الثانی
مولوی حکیم وکیل احمد
اسلامیات
چہرے پہ لکھ رہا ہوں
سید ندیم کمال
مجموعہ
تبسم سے لئیکو قہقہہ تک
جاوید کمال
لکھ رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
سید حیدر نواب جعفری
خود ہی میں خود کو لکھ رہا ہوں خطاور میں اپنا نامہ بر بھی ہوں
مجروحؔ لکھ رہے ہیں وہ اہل وفا کا نامہم بھی کھڑے ہوئے ہیں گنہ گار کی طرح
قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوںمیں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں
خنجر کمر سے کھینچ کے آگے بڑھا لیںتھے قبلہ رو جھکے ہوئے سجدے میں شاہ دیں
کئی روز میں آج وہ مہر لقا ہوا میرے جو سامنے جلوہ نمامجھے صبر و قرار ذرا نہ رہا اسے پاس حجاب و حیا نہ رہا
تم اپنے چاند تارے کہکشاں چاہے جسے دینامری آنکھوں پہ اپنی دید کی اک شام لکھ دینا
بھیج دی تصویر اپنی ان کو یہ لکھ کر شکیلؔآپ کی مرضی ہے چاہے جس نظر سے دیکھیے
جنازے پر مرے لکھ دینا یارومحبت کرنے والا جا رہا ہے
زمینیں ہوں وڈیروں کی مشینیں ہوں لٹیروں کیخدا نے لکھ کے دی ہے یہ تمہیں تحریر مولانا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books