aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",putL"
لگنے نہ دے بس ہو تو اس کے گوہر گوش کو بالے تکاس کو فلک چشم مہ و خور کی پتلی کا تارا جانے ہے
تو کسی ریل سی گزرتی ہےمیں کسی پل سا تھرتھراتا ہوں
حور کی شکل ہو تم نور کے پتلے ہو تماور اس پر تمہیں آتا ہے جلانا دل کا
کبھی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے توکسی لکڑی کے تختے پر
یہ کھیپ جو تو نے لادی ہے سب حصوں میں بٹ جاوے گیدھی پوت جنوائی بیٹا کیا بنجارن پاس نہ آوے گی
ہرانسان زندگی کو ایک محدود سطح پرگزارتا ہے وہ اس چھوٹی سی زندگی میں اورکربھی کیا سکتا ہے شاعری اوردوسری تخلیقی تحریروں کوپڑھنے کی ایک افادیت یہی ہے کہ ہم زندگی کی الگ الگ صورتوں ، الگ الگ تجربات اوراحساسات سےگزرتے ہیں اوریوں زندگی کی محدودیت کی لکیریں ٹوٹنےلگتی ہیں ۔ حادثوں کوموضوع بنانے والی یہ شاعری پڑھئےاورتجربے کی اسی کثرت کا حصہ بنئے۔
یوں تو بظاہر اپنے آپ کو تکلیف پہنچانا اور اذیت میں مبتلا کرنا ایک نہ سمجھ میں آنے والا غیر فطری عمل ہے ، لیکن ایسا ہوتا ہے اور ایسے لمحے آتے ہیں جب خود اذیتی ہی سکون کا باعث بنتی ہے ۔ لیکن ایسا کیوں ؟ اس سوال کا جواب آپ کو شاعری میں ہی مل سکتا ہے ۔ خود اذیتی کو موضوع بنانے والے اشعار کا ایک انتخاب ہم پیش کر رہے ہیں ۔
شہادت ایک مذہبی تصور ہے جس کے مطابق کسی نیک ارادے کے تحت جان قربان کرنے والے مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں اوربغیر کسی بازپرس کے جنت میں جاتے ہیں ۔شاعری میں عاشق بھی زخمی ہو کر شہادت کا درجہ پاتا ہے۔یہ شہادت اسے معشوق کے ہاتھوں ملتی ہے ۔شہادت کے اس مذہبی تصور کو شاعروں نے کس خوبصورتی کے ساتھ عشق کے علاقے سے جوڑ دیا یہ دیکھنے کی بات ہے ۔
دادر پل کے بچے
کرشن چندر
ناول
لفظوں کا پل
ندا فاضلی
مجموعہ
بھارت پتر
لالہ جمنا داس مہرہ امرتسری
ڈرامہ
دسواں پل
افسانہ
پل صراط
اکرام بریلوی
سعیدہ مظہر
پتلی گھر
ہنریک ابسن
آنکھ کی پتلی میں زندہ عکس
فیروز ناطق خسرو
نظم
منظر پتلی میں
محسنؔ بھوپالی
شاعری
دغا کا پتلا
مارس لیبلانک
محبت کی پتلی
عبد الکریم عبد
درینا ندی کا پل
اوو اندرچ
نور کی پتلی
آغا حشر کاشمیری
مٹی کا پتلا
کالندی چرن پانیگراہی
موسیٰ مجروح
دیکھا جسے کرم سے خطائیں ہوئیں بحلپتلی بسان قبلہ نما بے قرار ہے
وہ کوزے مرے دست چابک کے پتلےگل و رنگ و روغن کی مخلوق بے جاں
اداسی آسماں ہے دل مرا کتنا اکیلا ہےپرندہ شام کے پل پر بہت خاموش بیٹھا ہے
زندگی کی یہ گھڑی ٹوٹتا پل ہو جیسےکہ ٹھہر بھی نہ سکوں اور گزر بھی نہ سکوں
ہاتھوں میں ہاتھ لے کے یہاں سے گزر چلیںقدموں میں پل صراط سہی راستا تو ہے
محبتوں کے سفر پر نکل کے دیکھوں گایہ پل صراط اگر ہے تو چل کے دیکھوں گا
چشم ہے آنکھ اور مژگاں ہے پلکآنکھ کی پتلی کو کہیے مردمک
عجیب شخص تھا بارش کا رنگ دیکھ کے بھیکھلے دریچے پہ اک پھول دان چھوڑ گیا
بہت زمین بہت آسماں ملیں گے تمہیںپہ ہم سے خاک کے پتلے کہاں ملیں گے تمہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books