aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "اہل_بیت_نبی"
کیوں کاٹتا ہے میرے کلیجے کو رو سیاہکشتی کو اہل بیت نبی کی نہ کر تباہ
ہم لٹ گئے گذر گیا سقائے اہل بیتفریاد ہے کہ مر گیا، سقائے اہل بیت
یا امام یا حسینبندی ہوئے اہل بیت مارے پھرے یاں کے واں
سجاد سے یہ چند حدیثوں میں ہے خبرمحسن ہے اہل بیت کامختار نامور
ہے ولاے اہل بیت اپنا شعارجانے ہے اس کے تئیں سارا دیار
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
’’وقت وقت کی بات ہوتی ہے‘‘ یہ محاورہ آپ سب نے سنا ہوگا ۔ جی ہاں وقت کا سفاک بہاؤ ہی زندگی کو نت نئی صورتوں سے دوچار کرتا ہے۔ کبھی صورت خوشگوار ہوتی ہے اور کبھی تکلیف دہ۔ ہم سب وقت کے پنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تو آئیے وقت کو ذرا کچھ اور گہرائی میں اتر کر دیکھیں اور سمجھیں ۔ شاعری کا یہ انتخاب وقت کی ایک گہری تخلیقی تفہیم کا درجہ رکھتا ہے
’’وقت وقت کی بات ہوتی ہے‘‘ یہ محاورہ ہم سب نے سنا ہوگا۔ جی ہاں وقت کا سفاک بہاؤ ہی زندگی کو نت نئی صورتوں سے دوچار کرتا ہے۔ کبھی صورت خوشگوار ہوتی ہے اور کبھی تکلیف دہ۔ ہم سب وقت کے پنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تو آئیے وقت کو ذرا کچھ اور گہرائی میں اتر کر دیکھیں اور سمجھیں۔ شاعری کا یہ انتخاب وقت کی ایک گہری تخلیقی تفہیم کا درجہ رکھتا ہے۔
اہل بیت اور سنت نبوی
سید حسن عباس حسینی
تاحقِ اہلِ بیتِ رسالت اداشود بررغم ایں جماعت منصوبہ بین ہند...
دوڑے سب اہلِ بیت کھلے سربرہنہ پاحضرت نے ہاتھ اٹھا کے یہ اک ایک سے کہا
ہے اب جو یادگار جوانان اہل بیتہے بار ذمہ اس کو گلا اپنا طوق دار
ڈیوڑھی پہ اہلِ بیت ہیں سب کھولے سر کے بالپردے سے منہ نکالے ہیں اطفالِ خورد سال
اے شمر اہل بیت کی حرمت کا واسطہ اے شمر کبریا کی عدالت کا واسطہ
مردان اہل بیت جو ہوں گے مریں گے سباس کے اثاث بیت کو غارت کریں گے سب
سقف منقش اپنی کو تونے کھڑا رکھاگھر اہل بیت ختم رسلؐ کا بٹھا دیا
امید اہل بیت کا گھر بے چراغ تھا نکلا افق سے عابد روشن ضمیر صبح...
گر مودت ہے جو اہل بیت سےجاوداں ہے بے ضرر ہے زندگی
کہیے نہ مہر صبح کے سینے پہ داغ تھا امید اہل بیت کا گھر بے چراغ تھا...
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books