Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وقت پر اشعار

’’وقت وقت کی بات ہوتی

ہے‘‘ یہ محاورہ ہم سب نے سنا ہوگا۔ جی ہاں وقت کا سفاک بہاؤ ہی زندگی کو نت نئی صورتوں سے دوچار کرتا ہے۔ کبھی صورت خوشگوار ہوتی ہے اور کبھی تکلیف دہ۔ ہم سب وقت کے پنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تو آئیے وقت کو ذرا کچھ اور گہرائی میں اتر کر دیکھیں اور سمجھیں۔ شاعری کا یہ انتخاب وقت کی ایک گہری تخلیقی تفہیم کا درجہ رکھتا ہے۔

صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے

عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

منشی امیر اللہ تسلیم

ان کا ذکر ان کی تمنا ان کی یاد

وقت کتنا قیمتی ہے آج کل

شکیل بدایونی

وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر

عادت اس کی بھی آدمی سی ہے

گلزار

اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو

پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو

ابن انشا

سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں

میر حسن

اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا

ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے

بشیر بدر

جب آ جاتی ہے دنیا گھوم پھر کر اپنے مرکز پر

تو واپس لوٹ کر گزرے زمانے کیوں نہیں آتے

عبرت مچھلی شہری

سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں

کیا بات ہے میں وقت پہ گھر کیوں نہیں جاتا

ندا فاضلی

یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سے

کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے

جگر مراد آبادی

دلی میں آج بھیک بھی ملتی نہیں انہیں

تھا کل تلک دماغ جنہیں تاج و تخت کا

میر تقی میر

وقت اچھا بھی آئے گا ناصرؔ

غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی

ناصر کاظمی

یہ محبت کا فسانہ بھی بدل جائے گا

وقت کے ساتھ زمانہ بھی بدل جائے گا

اظہر لکھنوی

اور کیا چاہتی ہے گردش ایام کہ ہم

اپنا گھر بھول گئے ان کی گلی بھول گئے

جون ایلیا

کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں

جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا

عبد الحمید عدم

وقت برباد کرنے والوں کو

وقت برباد کر کے چھوڑے گا

دواکر راہی

وقت کی گردشوں کا غم نہ کرو

حوصلے مشکلوں میں پلتے ہیں

محفوظ الرحمان عادل

وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیرؔ

آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے

منیر نیازی

سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا

میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر

ظفر اقبال

وہ وقت کا جہاز تھا کرتا لحاظ کیا

میں دوستوں سے ہاتھ ملانے میں رہ گیا

حفیظ میرٹھی

یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ہے

اسے دیکھیں کہ اس میں ڈوب جائیں

احمد مشتاق

گزرنے ہی نہ دی وہ رات میں نے

گھڑی پر رکھ دیا تھا ہاتھ میں نے

شہزاد احمد

وقت کرتا ہے پرورش برسوں

حادثہ ایک دم نہیں ہوتا

قابل اجمیری

روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے

عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے

احمد مشتاق

اس وقت کا حساب کیا دوں

جو تیرے بغیر کٹ گیا ہے

احمد ندیم قاسمی

ہمیں ہر وقت یہ احساس دامن گیر رہتا ہے

پڑے ہیں ڈھیر سارے کام اور مہلت ذرا سی ہے

خورشید طلب

عمر بھر ملنے نہیں دیتی ہیں اب تو رنجشیں

وقت ہم سے روٹھ جانے کی ادا تک لے گیا

فصیح اکمل

نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم

رہا یہ وہم کہ ہم ہیں سو وہ بھی کیا معلوم

فانی بدایونی

وقت ہر زخم کا مرہم تو نہیں بن سکتا

درد کچھ ہوتے ہیں تا عمر رلانے والے

صدا انبالوی

غزل اس نے چھیڑی مجھے ساز دینا

ذرا عمر رفتہ کو آواز دینا

صفی لکھنوی

اخترؔ گزرتے لمحوں کی آہٹ پہ یوں نہ چونک

اس ماتمی جلوس میں اک زندگی بھی ہے

اختر ہوشیارپوری

کہیں یہ اپنی محبت کی انتہا تو نہیں

بہت دنوں سے تری یاد بھی نہیں آئی

احمد راہی

بچوں کے ساتھ آج اسے دیکھا تو دکھ ہوا

ان میں سے کوئی ایک بھی ماں پر نہیں گیا

حسن عباس رضا

کون ڈوبے گا کسے پار اترنا ہے ظفرؔ

فیصلہ وقت کے دریا میں اتر کر ہوگا

احمد ظفر

وہ تھے جواب کے ساحل پہ منتظر لیکن

سمے کی ناؤ میں میرا سوال ڈوب گیا

بیکل اتساہی

رابطہ لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ

ہم کو چلنا ہے مگر وقت کی رفتار کے ساتھ

قتیل شفائی

تو مجھے بنتے بگڑتے ہوئے اب غور سے دیکھ

وقت کل چاک پہ رہنے دے نہ رہنے دے مجھے

خورشید رضوی

ہزاروں سال سفر کر کے پھر وہیں پہنچے

بہت زمانہ ہوا تھا ہمیں زمیں سے چلے

وحید اختر

سب آسان ہوا جاتا ہے

مشکل وقت تو اب آیا ہے

شارق کیفی

اللہ تیرے ہاتھ ہے اب آبروئے شوق

دم گھٹ رہا ہے وقت کی رفتار دیکھ کر

بسمل عظیم آبادی

چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکے

وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا

پروین شاکر

تم چلو اس کے ساتھ یا نہ چلو

پاؤں رکتے نہیں زمانے کے

ابو المجاہد زاہد

وقت کی سعیٔ مسلسل کارگر ہوتی گئی

زندگی لحظہ بہ لحظہ مختصر ہوتی گئی

اسرار الحق مجاز

جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی

وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں

محسن زیدی

تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے

جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا

تلوک چند محروم

کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے

مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا

فرخ جعفری

گیا جو ہاتھ سے وہ وقت پھر نہیں آتا

کہاں امید کہ پھر دن پھریں ہمارے اب

حفیظ جونپوری

یہ نہ سوچو کل کیا ہو

کون کہے اس پل کیا ہو

مینا کماری ناز

وقت کو بس گزار لینا ہی

دوستو کوئی زندگانی ہے

دواکر راہی

وقت اب دسترس میں ہے اخترؔ

اب تو میں جس جہان تک ہو آؤں

اختر عثمان

محبت میں اک ایسا وقت بھی آتا ہے انساں پر

ستاروں کی چمک سے چوٹ لگتی ہے رگ جاں پر

سیماب اکبرآبادی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے