aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہم پر اشعار

وہم ایک ذہنی کیفیت ہے

اور خیال وفکر کا ایک رویہ ہے جسے یقین کی متضاد کیفیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ انسان مسلسل زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں یقین ووہم کے درمیان پھنسا ہوتا ہے ۔ خیال وفکر کے یہ وہ علاقے ہیں جن سے واسطہ تو ہم سب کا ہے لیکن ہم انہیں لفظ کی کوئی صورت نہیں دے پاتے ۔ یہ شاعری پڑھئے اور ان لفظوں میں باریک ونامعلوم سے احساسات کی جلوہ گری دیکھئے ۔

نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم

رہا یہ وہم کہ ہم ہیں سو وہ بھی کیا معلوم

فانی بدایونی

کیا جانے اسے وہم ہے کیا میری طرف سے

جو خواب میں بھی رات کو تنہا نہیں آتا

شیخ ابراہیم ذوقؔ

درد ہو تو دوا بھی ممکن ہے

وہم کی کیا دوا کرے کوئی

یگانہ چنگیزی

کب تک نجات پائیں گے وہم و یقیں سے ہم

الجھے ہوئے ہیں آج بھی دنیا و دیں سے ہم

صبا اکبرآبادی

لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے

وہم سا دل کو ہوا تھا شاید

ادا جعفری

ہم جور پرستوں پہ گماں ترک وفا کا

یہ وہم کہیں تم کو گنہ گار نہ کر دے

حسرتؔ موہانی

وہم یہ تجھ کو عجب ہے اے جمال کم نما

جیسے سب کچھ ہو مگر تو دید کے قابل نہ ہو

منیر نیازی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے