aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "بھئیں"
مگر یہاں دہلی میں وہ جب سے آئی تھی ایک گورا بھی اس کے یہاں نہیں آیا تھا۔ تین مہینے اس کو ہندوستان کے اس شہر میں رہتے ہوگیے تھے جہاں اس نے سنا تھا کہ بڑے لاٹ صاحب رہتے ہیں، جو گرمیوں میں شملے چلے جاتے ہیں، مگر صرف...
یہ وار کر گیا ہے پہلو سے کون مجھ پرتھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا
یہ بچوں کے تنور کیونکر بھریں گےحسن اے محبت کے مارے
’’ہاں بھئی۔۔۔میں تم سے ملنے آیا تھا۔ دفتر میں گیا تو معلوم ہوا کہ تم یہاں ہو۔‘‘ ’’آجاؤ اندر۔‘‘ میں نے لڑکی کی طرف دیکھا اور اس سے کہا،’’آؤ۔۔۔ لیکن لڑکے کو باہر ہی رہنے دو!‘‘ ڈاکٹر صادق نے ہولے سے مجھ سے پوچھا،’’کون ہے یہ؟‘‘ میں نے جواب دیا،’’معلوم...
سمجھو نہ بھویں بس کہ ہوا کا جو گزر ہے یہ شمع کی لو گاہ ادھر گاہ ادھر ہے
भईंبھئیں
in/ at, brother ( Shortened version of brother)
آئیں بائیں شائیں
شاہد عدیلی
شاعری
کمیونزم میں بائیں بازو کی طفلانہ بیماری
ولادیمیر لینن
فلسفہ
بائیں ہاتھ کا کھیل (ہائیکو)
حنیف کیفی
ہائیکو
جیتے گا بھئی جیتے گا
اعظم طارق کوہستانی
سائنس
سانجھ بھئی چودیس
سید شکیل دسنوی
مجموعہ
مغربی بنگال میں بائیں محاذ حکومت کے نو سال
سیاسی
ساحر لکھنوی
نظم
مثنوی
مغربی بنگال میں بائیں محاذ حکومت
شعبۂ اطلاعات وثقافتی امور، حکومت مغربی بنگال
ملکہ جان نے پہلے سے بھی زیادہ لمبی جماہی لی اور کہا، ’’بھئی اب سوبھی چکو۔ بہت راہ دیکھی جمعدار حشمت خاں کی۔‘‘ شوخ چشم نوچی نے انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر بازو اوپر لے جا کر ایک جماہی لیتے ہوئے کہا، ’’بس اب آتے ہی ہوں گے۔ میں نے...
اس قدر ٹوٹ کے تم پہ ہمیں پیار آتا ہےاپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو
’’اے ہے بی، گھاس تو نہیں کھا گئی ہو، کنیز فاطمہ کی ساس نے سن لیا تو ناک چوٹی کاٹ کر ہتھیلی پر رکھ دیں گی۔ جوان بیٹے کی میت اٹھتے ہی وہ بہو کے گرد کنڈل ڈال کر بیٹھ گئیں۔ وہ دن اور آج کا دن دہلیز سے قدم...
بات یہ بھی تھی کہ بیگم جان کو کھجلی کا مرض تھا۔ بے چاری کو ایسی کھجلی ہوتی تھی کہ ہزاروں تیل اور ابٹن ملے جاتے تھے مگر کھجلی تھی کہ قائم۔ ڈاکٹر حکیم کہتے ’’کچھ بھی نہیں، جسم صاف چٹ پڑا ہے۔ ہاں کوئی جلد کے اندر بیماری ہو...
جو دائیں بائیں بھی ہیں اور آگے پیچھے بھیانہیں میں اب بھی تمہارے نہیں سمجھتا ہوں
’’نہیں نہیں‘‘ ’’نہیں بھئی ایک ضرور دیکھو۔۔۔ مزا آجائے گاتمہیں۔‘‘ یہ کہہ کر مہاراجہ گ نے ایک صندوقچہ کھول کر ایک ریل نکالی اور پروجیکٹر پرچڑھا دی، ’’ذرا اطمینان سے دیکھنا۔‘‘اشوک نے پوچھا’’ کیا مطلب؟‘‘ مہاراجہ نے کمرے کی لائٹ اوف کردی،’’ مطلب یہ کہ ہر چیز غور سے دیکھنا۔‘‘...
منی نے کہا، ’’گالی کیوں دے گا؟ کیا اس کا راج ہے؟‘‘ مگر یہ کہنے کے ساتھ ہی اس کی تنی ہوئی بھویں ڈھیلی پڑ گئیں۔ ہلکو کی بات میں جو دل دہلانے دینےو الی صداقت تھی۔ معلوم ہوتا تھا کہ وہ اس کی جانب ٹکٹکی باندھے دیکھ رہی تھی۔...
چھاؤنی پہنچ کر استاد منگو نے سواری کو اس کی منزل مقصود پر اتار دیا۔ اور جیب سے سگریٹ نکال کر بائیں ہاتھ کی آخری دو انگلیوں میں دبا کر سلگایا۔ اور پچھلی نشست کے گدّے پر بیٹھ گیا۔۔۔ جب استاد منگو کو کسی سواری کی تلاش نہیں ہوتی تھی۔...
بھویں تنتی ہیں خنجر ہاتھ میں ہے تن کے بیٹھے ہیںکسی سے آج بگڑی ہے کہ وہ یوں بن کے بیٹھے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books