aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "خائف"
اتنے خائف کیوں رہتے ہوہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتامیں بھی خائف نہیں تختۂ دار سے
عہد وفا سے کس لیے خائف ہو میری جانکر لو کہ تم نے عہد نبھانا تو ہے نہیں
مری قربت سے کیوں خائف ہے دنیاسمندر ہوں میں خود میں گونجتا ہوں
جو شخص کہ ہے خواب میں آنے سے بھی خائفآئینۂ دل میں اسے موجود ہی دیکھوں
ख़ाइफ़خائف
afraid, frightened, timid
میں نے یہ کیفیت دیکھ کر اس سے اچانک طور پر پوچھا، ’’آپ اداس کیوں ہیں؟‘‘’’اداس۔۔۔ اداس‘‘ ایک پھیکی سی مسکراہٹ جو ان مرنے والوں کے لبوں پر پیدا ہوا کرتی ہے جو ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ وہ موت سے خائف نہیں،اس کے ہونٹوں پر پھیلی۔ ’’میں اداس نہیں ہوں۔ آپ کی طبیعت اداس ہو گی۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے ایک ہی گھونٹ میں چائے کی پیالی خالی کر دی اور اٹھ کھڑا ہوا، ’’اچھا تو میں اجازت چاہتا ہوں۔۔۔ ایک ضروری کام سے جانا ہے۔‘‘
’’تسلیاں اور دلاسے بیکار ہیں۔ لوہے اورسونے کے یہ مرکب میں چھٹانکوں پھانک چکا ہوں۔ کون سی دوا ہے جو میرے حلق سے نہیں اتاری گئی، میں آپ کے اخلاق کا ممنون ہوں مگر ڈاکٹر صاحب میری موت یقینی ہے۔ آپ کیسے کہہ رہے ہیں کہ میں دق کا مریض نہیں۔ کیا میں ہر روز خون نہیں تھوکتا؟ آپ یہی کہیں گے کہ میرے گلے اور دانتوں کی خرابی کا نتیجہ ہے مگر میں سب کچھ جانتا ہوں۔...
الیاسف نے پہلے بستی کو جانے کا خیال کیا مگر خود ہی اس خیال سے خائف ہوگیا، اور الیاسف کو خالی بستی اور اونچے گھروں سے خفقان ہونے لگا، اور جنگل کے اونچے درخت رہ رہ کر اسے اپنی طرف کھینچتے تھے، الیاسف بستی واپس جانے کے خیال سے خائف چلتے چلتے جنگل میں دور نکل گیا۔ بہت دور جاکر اسے ایک جھیل نظر آئی کہ پانی اس کا ٹھہرا ہوا تھا۔ جھیل کے کنارے بیٹھ کر اس ...
’’ہو گا تو!‘‘ اندو نے سرزنش کے انداز میں انگلی اٹھاتے ہوئے کہا، ’’جاؤ تم اسے ہاتھ بھی مت لگانا۔ وہ تمھارا نہیں، میرا ہو گا۔ تمہیں تو اس کی جرورت نہیں، پر اس کے دادا کو بہت ہے۔ یہ میں جانتی ہوں۔‘‘ اور پھر کچھ خجل، کچھ صدمہ زدہ ہو کر اندو نے اپنا منہ دونوں ہاتھوں سے چھپا لیا۔ وہ سوچتی تھی پیٹ میں اس ننھی سی جان کو پالینے کے سلسلے میں، اس جان کا ہوتا...
مطمئن کوئی نہیں ہے اس سےکوئی برہم ہے تو خائف کوئی
مری رفعتوں سے لرزاں کبھی مہر و ماہ و انجممری پستیوں سے خائف کبھی اوج خسروانہ
چاہا تو یقیں آئے نہ سچائی پہ اس کیخائف کوئی گل عہد خزانی سے نہیں ہے
مصیبت اصل میں یہ تھی کہ مخالف ٹیم کا لمبا تڑنگا بولر، خدا جھوٹ نہ بلوائے، پورے ایک فرلانگ سے ٹہلتا ہوا آتا۔ ایک بارگی جھٹکے کے ساتھ رک کر کھنکارتا، پھر خلاف توقع نہایت تیزی سے گیند پھینکتا۔ اس کے علاوہ حالانکہ صرف دائیں آنکھ سے دیکھ سکتا تھا مگر گیند بائیں ہاتھ سے پھینکتا تھا۔ مرزا کاخیال تھا کہ اس بے ایمان نے یہ چکرا دینے والی صورت انتظاماً بنا ...
ہے آج اندھیرا ہر جانب اور نور کی باتیں کرتے ہیںنزدیک کی باتوں سے خائف ہم دور کی باتیں کرتے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books