aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ذقن"
دائرۂ ذہن و انقلاب، لکھنؤ
ناشر
ذہن جدید، دہلی
ادارہ ذہن جدید، کراچی
ہے ناز حسن سے جو فروزاں جبین یارلبریز آب نور ہے چاہ ذقن تمام
ہے زنخ ٹھوڑی ذقن بھی ہے وہیخاد ہے چیل اور زغن بھی ہے وہی
نشیلی ٹھوڑی تبسم ترازو چاہ ذقنخمیدہ خنداں خجستہ خمار پتلی گلی
پڑھانے لگے علم اس کو تمامدیا تھا زبس حق نے ذہن رسا
شوق میں سیب ذقن کے جسے آئے نہ قرارحوریں غرفے سے دکھائیں اسے رنگِ رخسار
یہ کلیکشن مرزا غالب کی ان لازوال غزلوں پر مشتمل ہے، جنہیں جگجیت سنگھ نے اپنی دل نشین اور روح کو چھو لینے والی آواز میں گایا ہے۔ ان منتخب غزلوں میں عشق کی شدت، ہجر کا کرب، اور زندگی کی گہرائیوں سے پھوٹتی ہوئی فکر کی وہ لطیف پرتیں شامل ہیں جو دل و دماغ کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہیں۔ یہ انتخاب سننے والوں کو کلاسیکی اردو شاعری کے جمال اور غزل گائیکی کی لطافت سے آشنا کرتا ہے — ایک ایسا امتزاج جو دل کو چھو جائے، اور دیر تک ذہن میں گونجتا رہے۔ آیئے، اس نایاب انتخاب کو پڑھیے، سنیے، غزل اور آواز کی اس خوبصورت ہم آہنگی میں ڈوب جائیے۔
شاعری میں تخیل کی پروازنے بدن کی عام سی حرکات کو بھی حسن کے ایک دلچسپ بیانیے میں تبدیل کردیا ہے ۔ انگڑائ اوراس کی پوری جمالیات جس رنگا رنگی کے ساتھ اردو شاعری میں نظرآتی ہے وہ شاعروں کے ذہن کی زرخیزی اور ان کے تخیل کی بلند پروازی کا ایک بڑا ثبوت ہے ۔ بعض اشعار کو پڑھ کرتوایسا محسوس ہوتا ہے کہ حسن کا واحد مرکزانگڑائی کا عمل ہی ہے ۔ محبوب کے بدن میں فن کاروں کی دلچسپی کی یہ کتھا ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
ज़क़नذَقَن
ٹھوڑی، زنخدان
चाह-ए-ज़क़नچاہِ ذَقن
وہ چھوٹا سا گڈھا جو ٹھوڑی کے وسط میں ہوتا ہے
सीमीं-ज़क़नسِیمِیں ذَقَن
जिसकी ठोड़ी पर बाल न आये हों, सुन्दर लड़का ।।
ज़ेर-ए-ज़क़नزیرِ ذَقَن
ٹھوڑی کے نِیچے کا حِصّہ، سر اور حلق کے درمیان کا حِصّہ
اردو غزل اور ہندوستانی ذہن و تہذیب
گوپی چند نارنگ
غزل تنقید
شمارہ نمبر۔ 020
جمشید جہاں
Mar, May 1996ذہن جدید
شمارہ نمبر-064
Jan, Sep 2013ذہن جدید
ادب اور جدید ذہن
دیوندر اسر
تنقید
اسلام اور جدید ذہن کے شبہات
محمد قطب
اسلامیات
شمارہ نمبر ـ 019
Feb, Dec 1996ذہن جدید
ذہن اور انقلاب
حسن شہیر
مقالات/مضامین
مولانا ابوالکلام آزاد ذہن و کردار
عبدالمغنی
شمارہ نمبر۔045
Sep, Nov 2006ذہن جدید
ذہن اور دماغ
محمود علی
سائنس
بیسویں صدی کا تخلئقی ذہن اور غالب
شاہد ماہلی
زبان و ادب
شمارہ نمبر۔ 012
Jun, Aug 1993ذہن جدید
شمارہ نمبر۔ 041
Mar, Aug 2005ذہن جدید
شمارہ نمبر۔069
Feb, Sep 2015ذہن جدید
مدت سے تیری چاہ ذقن میں غریق ہوںباللہ مجھ کو یوسف کنعان کی قسم
کر یاد کہں چہہ ذقن کوکودے نہ کنویں میں، باولی ہو
چاہ ذقن میں چشمۂ حیواں نہاں کیااس چاہ میں جو بینئ انور کا نور ہے
سیری نہ ہوگی تشنۂ دیدار کے لیےپانی نہیں چہ ذقن یار کے لیے
زوال حسن کھلواتا ہے میوے کی قسم مجھ سےلگایا داغ خط نے آن کر سیب ذقن بگڑا
یہ بند اوپر کے بند سے دفعتاً اس قدر بے تعلق ہو گیا ہے کہ مطلب سمجھنا مشکل ہے۔ ’’ان کا‘‘ مشارالیہ حضرت عباس ہیں، لیکن چونکہ حضرت عباس کا ذکر صرف پہلے بندوں میں آیا تھا، جس سے تین بندوں کا فاصلہ ہے، اس لئے ذہن اس طرف جلدی...
یہ چاہ ذقن ہے چہ زمزم کے برابراس بینئ اقدس کا مجھے دھیان گر آیا
سزا ہے جگر اس کسو کے لیےجو سیب ذقن اس کا بوکر جیے
رعایت اور ایہام جیسے تصورات کے زوال اور ان پر عمل کم وبیش متروک ہو جانے سے ہماری شاعری کو جو نقصان پہنچا اس کی تلافی تھوڑی بہت تو یوں ہوئی کہ آزاد و حالی کے زیر اثر ’’حقیقت نگاری‘‘ اور ’’جذبات نگاری‘‘ کو فروغ ہوا اور ایسی شاعری کم...
پیاسا ہوں اس قدر کہ مرا دل جو گر پڑاپانی ابل کے چاہ ذقن سے نکل گیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books