انگڑائی پر شاعری
شاعری میں تخیل کی پروازنے بدن کی عام سی حرکات کو بھی حسن کے ایک دلچسپ بیانیے میں تبدیل کردیا ہے ۔ انگڑائ اوراس کی پوری جمالیات جس رنگا رنگی کے ساتھ اردو شاعری میں نظرآتی ہے وہ شاعروں کے ذہن کی زرخیزی اور ان کے تخیل کی بلند پروازی کا ایک بڑا ثبوت ہے ۔ بعض اشعار کو پڑھ کرتوایسا محسوس ہوتا ہے کہ حسن کا واحد مرکزانگڑائی کا عمل ہی ہے ۔ محبوب کے بدن میں فن کاروں کی دلچسپی کی یہ کتھا ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دئیے مسکرا کے ہاتھ
-
موضوعات : فلمی اشعاراور 2 مزید
الٰہی کیا علاقہ ہے وہ جب لیتا ہے انگڑائی
مرے سینے میں سب زخموں کے ٹانکے ٹوٹ جاتے ہیں
-
موضوع : مشہور اشعار
اب تو اس کے بارے میں تم جو چاہو وہ کہہ ڈالو
وہ انگڑائی میرے کمرے تک تو بڑی روحانی تھی
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
Till even now in rainy climes, my limbs are aching, sore
The yen to stretch out languidly then comes to the fore
-
موضوع : بارش
اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن
بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا
-
موضوعات : حسناور 1 مزید
کون انگڑائی لے رہا ہے عدمؔ
دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں
-
موضوع : مشہور اشعار
تم پھر اسی ادا سے انگڑائی لے کے ہنس دو
آ جائے گا پلٹ کر گزرا ہوا زمانہ
دونوں ہاتھوں سے لوٹتی ہے ہمیں
کتنی ظالم ہے تیری انگڑائی
دل کا کیا حال کہوں صبح کو جب اس بت نے
لے کے انگڑائی کہا ناز سے ہم جاتے ہیں
کون یہ لے رہا ہے انگڑائی
آسمانوں کو نیند آتی ہے
سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا
کس غضب کا درد ظالم تیرے افسانے میں تھا
-
موضوع : درد
دریائے حسن اور بھی دو ہاتھ بڑھ گیا
انگڑائی اس نے نشے میں لی جب اٹھا کے ہاتھ
شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا
مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے
بے ساختہ بکھر گئی جلووں کی کائنات
آئینہ ٹوٹ کر تری انگڑائی بن گیا
-
موضوع : آئینہ
لٹ گئے ایک ہی انگڑائی میں ایسا بھی ہوا
عمر بھر پھرتے رہے بن کے جو ہشیار بہت
حد تکمیل کو پہنچی تری رعنائی حسن
جو کسر تھی وہ مٹا دی تری انگڑائی نے
شاخ گل جھوم کے گل زار میں سیدھی جو ہوئی
پھر گیا آنکھ میں نقشہ تری انگڑائی کا
کیوں چمک اٹھتی ہے بجلی بار بار
اے ستم گر لے نہ انگڑائی بہت
کیا کیا دل مضطر کے ارمان مچلتے ہیں
تصویر قیامت ہے ظالم تری انگڑائی
پیام زیر لب ایسا کہ کچھ سنا نہ گیا
اشارہ پاتے ہی انگڑائی لی رہا نہ گیا