aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "راجدھانی"
قتیل راجستھانی
مصنف
راجدھانی پبلیشرز، چنڈی گڑھ
ناشر
راجدھانی پرکاشن، نئی دہلی
قاسم خان قتیل راجستھانی
مدیر
سادل راجستھانی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، بیکانیر
عمران حسین راجانی
مترجم
کرشن بہاری راجستھانی ساہتیہ سنستھان، جودھپور
راجستھانی گرنتھاگار، جودھپور
دونوں عالم ہیں جس کے زیر نگیںدل اسی غم کی راجدھانی ہے
راجدھانی کی فضا آئی نہیں راس مجھےچھ دسمبر کو ملا دوسرا بن باس مجھے
اس طرح محبت میں دل پہ حکمرانی ہےدل نہیں مرا گویا ان کی راجدھانی ہے
کہانی رام کی ون واسیوں پر فخر کرتی ہےاصولوں کے لیے جو راجدھانی چھوڑ آتے ہیں
جہان الفت تری قلمرو حریم دل تیری راجدھانیبہار فطرت ترے لب لعل گوں کی دوشیزہ مسکراہٹ
राजधानीراجدھانی
capital city
راجستھانی زبان و ادب
فضل امام
روپ کے پھول
مجموعہ
راجستھانی لوک گیت
پرشوتم لال
لوک گیت
سید فضل امام رضوی
اردو کا اثر راجستھانی بولیوں پر
نذیر فتح پوری
زبان
راجڌاني جا ساتڪار
ہماری آنکھ کا یہ ایک آنسوتمہاری راجدھانی سے بڑا ہے
ایک چھوٹا سا گھر نہیں تھا وہشاہ زادی کی راجدھانی تھی
”نہیں، یہاں بھی نہیں چھوڑی۔ سقراط تم جان بوجھ کا انجان بنے جاتے ہو۔ خیر ہم تمہیں بتائے دیتے ہیں تم نے کہانی وہاں چھوڑی تھی جہاں مکھیوں کے بادشاہ نے چھوٹی سلطنت کو بچانے کا وعدہ کیا تھا“۔ ”ہاں ہاں۔ یہیں چھوڑی تھی۔ لو صاحب! یہاں سے رخصت ہو کر مکھیوں کا بادشاہ بھن بھن کرتا ہوا سیدھا بڑے بادشاہ کی سلطنت کی طرف روانہ ہو گیا جس وقت وہ وہاں پہنچا تو وہ بڑا بادشاہ چڑھائی کے لئے اپنی فوجوں کو تیار کر رہا تھا۔ اس نے دل میں سوچا کہ اپنی راجدھانی میں ایک بڑی شان دار جشن منانا چاہئے جس میں ہمارے تمام نوجوان شامل ہوں۔ اور دنگل میں سب اپنے اپنے جوہر دکھائیں اور اس طرح ان میں سے تمام بہادروں اور سورماؤں کو چن کر اپنی ایک زبردست فوج تیار کر لوں جو میرے گستاخ ہمسائے کو تباہ و برباد کر ڈالے۔
بڑے دن کی چھٹیوں سے کوئی آٹھ روز پہلے اسے ساجدہ کا خط ملا۔ یہ خط کئی سال کے بعد آیا تھا اور وہ نہیں جانتی تھی کہ اس کی بہن آج کل کہاں ہے۔ ساجدہ نے لکھ تھا کہ اس کے میاں کا تبادلہ دہلی ہوگیا ہے۔ وہ نئی...
ہمارے خون کی قیمت نہ پوچھواسی سے راجدھانی چل رہی ہے
مسلمانوں کو اسپین پر حکومت کرتے صدیاں گزر چکی تھیں۔ کلیساؤں کی جگہ مسجدوں نے لے لی تھی۔ گھنٹوں کی بجائے اذان کی آوازیں سنائی دیتی تھیں۔ غرناطہ اور الحمرا میں وقت کی چال پر ہنسنے والے وہ قصر تعمیر ہوچکے تھے، جن کے کھنڈرات اب تک دیکھنے والوں کو...
یا اللہ کہاں چھو ہو گیا، کس کھو میں جا چھپا، زمین میں سما گیا کہ آسمان نے کھا لیا اور اتنے میں برتنوں والے صندوق کے پیچھے سے کالا کالا سر ذرا سا ابھرتا اور وہ لپک کر کھٹ سے پکڑ لیتی، ’’ہا، چور پکڑا گیا۔‘‘ کبھی آنکھ مچولی...
اس وقت کی دلی تاریخ میں خاص حیثیت رکھتی ہے۔ وہ ہندوستان کی جان اور سلطنت مغلیہ کی راجدھانی تھی مگر ہرطرف سے آفات کا نشانہ تھی۔ اس کی حالت اس عورت کی سی تھی جو بیوہ تو نہیں پر بیواؤں سے کہیں زیادہ دکھیاری ہے۔ اولو العزم تیمور اور...
کبیر، ملک محمد جائسی اور تلسی داس نے مختلف سطحوں سے اودھی میں نغمہ سرائی کی۔ میرا نے اپنی راجستھانی میں برج بھاشا کا میل کیا اور سورداس نے خالص برج استعمال کی۔ ولی دکنی کے یہاں پہلی بارکھڑی بولی نکھرنے لگتی ہے لیکن مراٹھی اور تیلگو کے دکنی الفاظ...
۱۹۴۰ء میں فوج میں بھرتی ہونے سے پہلے کوچین (کیرالہ) ہو آئے تھے کہ زندگی کا بھروسا نہیں۔ مرنے کے بعد گناہ کا موقع تو جنت میں بھی نہیں ملنے کا۔ بینک میں روز شام کو اندر سبھا سجاتے اور ارناکلم کی ناریوں کی چھب دکھلاتے۔ بے کہے بچے کی...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books