aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "رستاخیز"
دگر گوں ہے جہاں تاروں کی گردش تیز ہے ساقیدل ہر ذرہ میں غوغائے رستاخیز ہے ساقی
اے حلقۂ درویشاں وہ مرد خدا کیساہو جس کے گریباں میں ہنگامۂ رستاخیز
کسے خبر ہے کہ ہنگامۂ نشور ہے کیاتری نگاہ کی گردش ہے میری رستاخیز
خیر میں ذکر اپنےخاندان کا کر رہا تھا۔ اس خاندان کا جسے میں نے اکٹھا بھی دیکھا مگر بکھرتے ہوئے زیادہ دیکھا۔ بیان کیا ہم تینوں بھائیوں سے اپنے حضور بٹھاکر میاں جانی نے کہ خدا ان کی قبر کو ہارسنگھار کی سوگندھ سےبسائے رکھے۔ وہ فرماتے تھے کہ مجھ سے بیان کیا میرے والد بزرگوار سید حاتم علی نے اس وقت جب کہ ان کا وقت قریب آیا۔ فرمایا اس جناب نے کہ مجھ سے بی...
فرخ آباد کا قیام دونوں بھائیوں کو بہت پسند تھا۔ ان دونوں بھائیوں نے پرانے پیشے کو ترک کرکے نیا پیشہ سادہ کاری (۵) اختیار کرلیا۔ اس فن میں وہ طاق ہوگئے۔ مقامی خواتین اور فرنگی عورتیں کپڑے پر قلم کاری کروانے کے لیے انہیں پیشگی کلدار اشرفیاں (۶) یا شاہ عالمی اشرفیاں (۷) دے دیا کرتی تھیں۔ لیکن گردش ایام نے پھر اپنا رنگ دکھایا۔ کمپنی کا عمل دخل کوئی دس ...
रुस्ता-ख़ेज़رستاخیز
day of the resurrection
لیکن فرحت کی یہ لہریں دیر پا ثابت نہ ہوئیں۔ اڈے پر پہنچتے ہی وہ گھڑگھڑاتے ہوئے اکوں، لاریوں کی قطاروں، موٹر کے ہارن کی آوازوں، اکے والوں کی لڑائیوں اور لاریوں کے ایجنٹوں کی صداؤں کے نرغے میں پھنس گئی۔ یہ بات نہیں کہ ایلی نگر کی مجلا و مصفا اور پرسکون فضا میں رہنے کے بعد یہ شور و غوغا، یہ ہنگامہ رستاخیز، اور یہ گرد کے بادل اسے ناگوار گزر رہے ہوں اور...
فتنۂ ہر لب و آوارۂ ہر گوش نہ تھامسعود حسین خاں نے مغنی تبسم کی فانیؔ پر کتاب ’’فانی بدایونی۔ حیات، شخصیت اور کارنامے’‘ کے پیش لفظ میں کہا ہے، ’’فانیؔ کا پیغام رُوحِ عصر کے منافی تھا۔ آہنگ فانی، آہنگ عصر سے بالکل مختلف تھا۔ بیسویں صدی کا نصف اول ہمارے قومی زندگی کا ایک مثبت دور تھا۔ یہ ہماری قومی تحریکِ آزادی کا دور تھا۔ دار و رسن کا دور تھا۔ مزدور و کوہکن کا دور تھا۔ بھگتی کا نہیں کرم کا یُگ تھا جس میں للکار تھی، پیکار تھی، جھنکار تھی، اپنی خودی کی پہچان کا غلغلہ تھا۔ یزداں بکمند آور کی ہمتِ مردانہ تھی۔ ایک ایسی سیاسی، معاشرتی اور تہذیبی رستاخیز کے زمانے میں فانیؔ کی یہ آواز تنہا آواز ہے۔
ہمارا لباس، ہماری گفتگو، ہمارے ادب آداب ضرور بدلے تھے، ہمارے خیالات او رنظریات بھی بہت بدل گئے تھے مگر ہمارا بنیادی طرز احساس جوں کا توں تھا۔ اس رستاخیز میں نقل وطن کرنے والے مہاجر کہلائے۔ جن شہروں میں وہ پہنچے وہاں کے لوگوں نے اپنے آپ کو انصار سمجھا۔ قدیم تاریخی اصطلاحوں کا یہ بے ساختہ استعمال اپنے ایک فعل کو ایک مخصوص معنی پہنانے کا عمل تھا۔ ہم...
ہے انتظار سے شرر آباد رستخیزمژگان کوہکن رگ خارا کہیں جسے
گرچہ ہے میری جستجو دیر و حرم کی نقشہ بندمیری فغاں سے رستخیز کعبہ و سومنات میں
اب یہ تنقیح قائم کی جا سکتی ہے کہ آیا کرکٹ کھیل کے اس معیار پر پورا اترتا ہے یانہیں۔ فیصلہ کرنے سے پہلے یہ یاد رکھنا چاہئے کہ کرکٹ در اصل انگریزوں کا کھیل ہے اور کچھ انہی کے بلغمی مزاج سے لگا کھاتاہے۔ ان کوقومی خصلت ہے کہ وہ تفریح کے معاملےمیں انتہائی جذباتی ہوجاتے ہیں اورمعاملات محبت میں پرلے درجے کے کاروباری۔ اسی خوش گوار تضاد کا نتیجہ ہے کہ ان ...
شب خمار شوق ساقی رستخیز اندازہ تھاتامحیط بادہ صورت خانۂ خمیازہ تھا
دل نہيں شاعر کا ، ہے کيفيتوں کي رستخيز کيا خبر تجھ کو درون سينہ کيا رکھتا ہوں ميں
سنا ہے جان غزل سربسر صباحت ہےسنا ہے اس کی عجب رستخیز قامت ہے
میرعبوری دور اور اس کا انتشار و اختلال انسانی تمدن کی تواریخ میں کوئی نیا سانحہ نہیں ہے۔ معاشرتی رستخیز، ہمار ی زندگی کے ارتقاء کا ادنی منظر رہا ہے۔ زمانہ قبل تاریخ سے لے کر اس وقت تک ہماری زندگی نہ جانے کتنے انقلابات دیکھ چکی ہے اور کوئی انقلاب ایسا نہیں ہوا جو اپنی تمام غارت گر یوں کے ساتھ نئی دین نہ لایا ہو۔ لیکن زندگی کی ہر سمت میں جس بحرانی منزل سے آج ہم گزر رہے ہیں، ماضی میں اس کی دوسری مثال انسانی تواریخ شاید نہیں پیش کر سکتی۔
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books