aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "زوج"
سید محی الدین قادری زور
1905 - 1965
مصنف
زوجہ مسیح الدین
زور میموریل ایجوکیشنل سوسائٹی، حیدرآباد
ناشر
ڈاکٹر محی الدین زور کشمیری
اسٹیفن زوگ
بک زون پبلکیشن، حیدرآباد
زوم پرنٹرز، حیدرآباد
مذاق دوئی سے بنی زوج زوجاٹھی دشت و کوہسار سے فوج فوج
علیّ ولی، ابن عمّ رسوللقب شاہ مردان و زوج بتول
زوجِ زہراؔ مددے، نفس پیمبر مددےبندۂ آل ہوں، یا خواجۂ قنبر مددے
تقدیر سے چل سکا نہ کچھ زوربینہ نہ ہوا وہ دیدہ کور
قرنا کا زور و شور وہ نوبت کے غلغلے جن کی صدا سے خون ہو خشک اور تن گھلے
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
ज़ौजزوج
spouse
पति, स्वामी, खाविद, वह संख्या जो दो से बँट जाय, तम, युगल, युग्म, जोड़ा।
ہندوستانی لسانیات
تنقید
دکنی ادب کی تاریخ
تاریخ
سیر گولکنڈہ
سفر نامہ
داستان ادب حیدرآباد
تاریخ ادب
لال قلعہ کی ایک جھلک
ناصر نذیر فراق دہلوی
اخلاقیات
خانہ جنگی ایک مطالعہ
ڈرامہ تنقید
میرمحمد مومن حیات اورکانامے
تحقیق
تذکرۂ اردو مخطوطات
فن انشا پردازی
جامعہ عثمانیہ کے فرزندوں کی اردو خدمات
تذکرہ
داستان ادب حیدرآباد
سید محی الدین قادری زور : حیات، شخصیت اور کارنامے
سلیمان اطہر جاوید
اس اوج میں پیدا یم قدرت کی ہوئی موجہیں فرد نزاکت میں مگر دیکھنے میں زوج
کچھ دن تو میرے کنبے کے لوگ یہ سب کچھ دیکھتے اور برداشت کرتے رہے، پھر سب کو میرے چہرے کی لاتعلقی اور آنکھوں کے خالی پن سے کوفت ہونے لگی۔ میرے زوج نے تنگ آکر کہا۔ مجھے لگتا ہے میں کسی پتھر کے ساتھ قید کاٹ رہا ہوں۔ مجھے...
اس نے کہا تھا۔ ’’ازدواج کی عارضی ادلابدلی سے فرسودہ رشتہ میں نئی بہارآجاتی ہے جس سے رشتے کی جڑ مضبوط ہوتی ہے اور محبت کے بوسیدہ شجر پر نئی کونپلیں پھوٹنے لگتی ہیں۔‘‘ اس نے جھوٹ کہا تھا۔ ’’میں اس شجر ممنوعہ پر چڑھنا نہیں چاہتی تھی۔ مجھے اس...
وہ کون زوج زینب بنت رسول کابو العاص وہ جو صاحب عز و وقار تھا
ہاتھ بے زور ہیں الحاد سے دل خوگر ہیںامتی باعث رسوائی پیغمبر ہیں
عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالبؔکہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے
تو کہ معصوم بھی ہے زود فراموش بھی ہےاس کی پیماں شکنی کو بھی گوارا کر لے
ہم نے تو کوئی بات نکالی نہیں غم کیوہ زود پشیمان پشیمان سا کیوں ہے
امتحاں کیجیے مرا جب تکشوق زور آزما نہیں ہوتا
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہےدیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books