aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "لکھنؤ"
منشی نول کشور، لکھنؤ
1836 - 1895
مدیر
وزیر علی صبا لکھنؤی
1793 - 1855
شاعر
نسیم بک ڈپو، لکھنؤ
ناشر
اتر پردیش اردو اکادمی، لکھنؤ
اترپردیش اردو اکیڈمی، لکھنؤ
کشفی لکھنؤی
1921 - 1992
مکتبۂ دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ
کمال لکھنؤی
born.1929
مصنف
نورمحمد نجمی، لکھنؤ
نامی پریس، لکھنؤ
نظامی پریس، لکھنؤ
ادارہٗ گلبن حسن گارڈن، لکھنؤ
سید عبدالحسین تاجر کتب، لکھنؤ
جمعیت شباب الاسلام ، لکھنؤ
ادارہ فروغ اردو، لکھنؤ
ہم ہیں رسوا کن دلی و لکھنؤ اپنی کیا زندگی اپنی کیا آبرومیرؔ دلی سے نکلے گئے لکھنؤ تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے
حال خوش لکھنؤ کا دلی کابس انہیں مصحفیؔ سے خطرہ ہے
بہت زیادہ نہ پینا کہ کچھ نہ یاد آئےجو لکھنؤ میں ہوا تھا وہ اب دوبارہ نہ ہو
بڑی مشکل سے آتے ہیں سمجھ میں لکھنؤ والےدلوں میں فاصلے لب پر مگر آداب رہتا ہے
کیا تباہ تو دلی نے بھی بہت بسملؔمگر خدا کی قسم لکھنؤ نے لوٹ لیا
اودھ اور لکھنؤ کی تاریخ پر منتخب اردو کتابیں یہاں پڑھیں۔ ان کتابوں میں لکھنؤ کی تہذیب و ثقافت کی بھر پور عکاسی کی گئی ہے۔ آپ اس صفحہ پر لکھنؤ کی تاریخ پر اردو کی سرفہرست کتابیں تلاش کر سکتے ہیں، جسے ریختہ نے اردو ای بک قارئین کے لیے منتخب کیا ہے۔ ریختہ ای بکس سائٹ پر لکھنؤ کی تاریخ پر مبنی بہترین ای بکس ہیں۔
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
اودھ اور شہر لکھنو سے متعلق چنندہ ناول یہاں پڑھیں۔ ان ناولوں میں لکھنو کی تہذیب و ثقافت کی بھر پور عکاسی کی گئی ہے۔
लखनऊلکھنؤ
Lucknow
Lucknow, Capital city of Uttar Pradesh
لکھنؤ کا دبستان شاعری
ابواللیث صدیقی
تاریخ
لکھنؤ کا دسترخوان
مرزا جعفر حسین
دستر خوان
لکھنؤ کی تہذیبی میراث
صفدر حسین
تہذیبی وثقافتی تاریخ
لکھنؤ کی پانچ راتیں
علی سردار جعفری
خود نوشت
قدیم لکھنؤ کی آخری بہار
غالب نمبر: شمارہ نمبر 007، 008
محمد حسین شمس علوی
فروغ اردو، لکھنو
لکھنؤ کا دبستان نثر
عفت زریں
تنقید
لکھنؤ کا شاہی اسٹیج
سید مسعود حسن رضوی ادیب
ڈرامہ تنقید
لکھنؤ کے اردو ادب میں طنز و مزاح
سعید الحسن
طنز و مزاح تاریخ و تنقید
شمارہ نمبر-011،012
وضاحت حسین رضوی
Feb, Mar 2009نیادور، لکھنؤ
محسن کاکوروی نمبر : شمارہ نمبر 001،002
دبستان لکھنؤ کے داستانی ادب کا ارتقاء
آغا سہیل
فکشن تنقید
لکھنؤ کا ادبی ماحول
مولانا محمد علی جوہر
لکھنؤ کا عوامی اسٹیج
ڈرامہ کی تاریخ و تنقید
اس کاغذ کو جس پر ابھرے ہوے کالے حروف میں ڈاکٹر ارولکر کا نام اور پتہ مندرج تھا اور تاریخ بھی لکھی ہوئی تھی۔ اس نے چورنگاہوں سے دیکھا اور وہ اضطراب جو اس کے چہرے پر پیدا ہو گیا تھا فوراً دور ہو گیا۔ چنانچہ اس نے مسکرا کر...
دلی چھٹی تھی پہلے اب لکھنؤ بھی چھوڑیںدو شہر تھے یہ اپنے دونوں تباہ نکلے
فردوس حسن و عشق ہے دامان لکھنؤآنکھوں میں بس رہے ہیں غزالان لکھنؤ
زمین پاک ہمارے جگر کا ٹکڑا ہےہمیں عزیز ہے دہلی و لکھنؤ کی طرح
یہی تشویش شب و روز ہے بنگالے میںلکھنؤ پھر کبھی دکھلائے مقدر میرا
بس انیسؔ اب یہ دعا مانگ کہ اے ربِّ عبادلکھنؤ کے طبقے کو تو سدا رکھ آباد
(۱) نواب واجد علی شاہ کا زمانہ تھا۔ لکھنؤ عیش و عشرت کے رنگ میں ڈوبا ہوا تھا۔ چھوٹے بڑے امیر و غریب سب رنگ رلیاں منارہے تھے۔کہیں نشاط کی محفلیں آراستہ تھیں۔ کوئی افیون کی پینک کے مزے لیتا تھا۔ زندگی کے ہر ایک شعبہ میں رندی ومستی کا...
اللہ اے بتو ہمیں دکھلائے لکھنؤسوتے میں بھی یہ کہتے ہیں ہم ہائے لکھنؤ
نئے مزاج کے شہروں میں جی نہیں لگتاپرانے وقتوں کا پھر سے میں لکھنؤ ہو جاؤں
لکھنؤ آنے کا باعث نہیں کھلتا یعنیہوس سیر و تماشا سو وہ کم ہے ہم کو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books