aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "چھوڑو"
یہ کس پہ تعویذ کر رہے ہو یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفےتمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ تو میں تمہارا
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
سایۂ دامان رحمت چاہئے تھوڑا مجھےمیں نہ چھوڑوں یا نبی تم نے اگر چھوڑا مجھے
تم میری طرف دیکھنا چھوڑو تو بتاؤںہر شخص تمہاری ہی طرف دیکھ رہا ہے
شاعروں نے دلی کو عالم میں انتخاب ایک شہر بھی باندھا ہے اور بھی طرح طرح سے اس کے قصیدے پڑھے گئے ہیں لیکن تاریخ میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب اس شہر کی ساری رونقیں ختم کر دی گئیں ، اس کے گلی کوچے ویران ہو گئے اور اس کی ادبی وتہذیبی مرکزیت ختم ہوگئی، بے حالی کے عالم میں لوگ یہاں سے ہجرت کر گئے اور پورے شہر پر ایک مردمی چھا گئی۔ اس صورتحال نے سب سے زیادہ گہرا اور دیر پا اثر تخلیق کاروں پر چھوڑا ۔ شاعروں نے دلی کو موضوع بنا کر جو شعر کہے وہ بیشتر دلی کی اس صورتحال کا نوحہ ہیں ۔
کلاسیکی شاعری میں عشق کے بیانیے میں جو چند بنیادی کردار ہیں ان میں سے ایک رقیب بھی ہے۔ رقیب معشوق کا ایک دوسرا چاہنے والا ہوتا ہے جو معشوق کے لئے ایک ہوس کارانہ جذبہ بھی رکھتا ہے اورمعشوق بھی اپنے سچے عاشق کو چھوڑ کر رقیب سے راہ ورسم رکھتا ہے ۔ معشوق کی رقیب سے یہ قربت ہی عاشق کیلئے دکھ اور پریشانی کا سب سے بڑا سبب بنتی ہے ۔
छोड़ोچھوڑو
leave
ہندوستان چھوڑو تحریک
پریشان ہونا چھوڑ دیں
ڈیل گارنیگی
تمباکو نامہ
خواجہ حسن ثانی نظامی
طب
میں نے پینا چھوڑ دیا اور دیگر مزاحیہ افسانے
کشوری لال
نثر
پیشۂ وکالت اور میں نے وکالت کیوں چھوڑی؟
سید محمد نبی
مہک چھوڑ گئے
تابش مہدی
مضامین
چھوڑے ہوئے لوگ
مظہرالزماں خاں
افسانہ
مذہب کیوں چھوڑا
منشی محمد حسین مختار
محبوب کا گھر ہو کہ بزرگوں کی زمینیںجو چھوڑ دیا پھر اسے مڑ کر نہیں دیکھا
سکینہ کی ماں مر چکی تھی۔ اس نے سراج الدین کی آنکھوں کے سامنے دم توڑا تھا۔ لیکن سکینہ کہاں تھی جس کے متعلق اس کی ماں نے مرتے ہوئے کہا تھا، ’’مجھے چھوڑو اور سکینہ کو لے کر جلدی یہاں سے بھاگ جاؤ۔‘‘ سکینہ اس کے ساتھ ہی تھی۔...
صبح سویرے جب وہ اٹھ کر بالکونی میں آتی تو ایک عجیب سماں نظر آتا۔ دھندلکے میں انجنوں کے منہ سے گاڑھا گاڑھا دھواں نکلتا تھا اور گدلے آسمان کی جانب موٹے اور بھاری آدمیوں کی طرح اٹھتا دکھائی دیتا تھا۔ بھاپ کے بڑے بڑے بادل بھی ایک شور کے...
دم آخر مداوائے دل بیمار کیا معنیمجھے چھوڑو کہ مجھ کو نیند سی معلوم ہوتی ہے
بے آب سسکتے مت چھوڑوسب نوچ لو
چودھویں کے سانولے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ اس کے چمکیلے دانت موتیوں کی طرح چمکے۔ مرزا نوشہ نے فرمائش کی، ’’ضلع جگت کی چھوڑو اور ذرا پھر وہی غزل گاؤ، نہ معلوم کس کی غزل ہے۔۔۔ نکتہ چیں ہے غم دل۔۔۔ ہاں ذرا شروع کرو۔‘‘ چودھویں کو فرمائش کا...
چلو چھوڑومحبت جھوٹ ہے
پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو متاور مچل کر جی کہتا ہے چھوڑو مت
بھاگے تھے نیزہ باز لڑائی کو چھوڑ کےضیغم نکل گئے تھے ترائی کو چھوڑ کے
چھوڑو میری رام کہانیمیں جیسا بھی ہوں اچھا ہوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books