aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "کنجیاں"
کنہیا لال کپور
1910 - 1980
مصنف
روحی کنجاہی
born.1936
شاعر
شریف کنجاہی
زہیر کنجاہی
born.1933
زمان کنجاہی
امین کنجاہی
born.1961
اکرم کنجاہی
born.1965
کنہیا لال نندن
کنہیا لال ہندی
منشی کنہیا لال
کنہیا لال
died.1880
شری کنہیا لال پنڈیا
ناشر
احسان فیصل کنجاہی
پنڈت کنہیا لال عاشق
کنہیا لال منشی
کنجیاں خانۂ ہمسایہ کی رکھتے کیوں ہواپنے جب گھر کی حفاظت نہیں کی جا سکتی
بجائیں سیٹیاں اب تلخیاں زمانے کییہ پکڑو کنجیاں قارون کے خزانے کی
پرانی وضع کے زنگ آلود قفلوں کو دیکھ کر گمان ہوتا تھا کہ انہیں مدت سے کھولا نہیں گیا ہے بلکہ ان کی کنجیاں بھی کب کی غائب ہو چکی ہوں گی، اس لیے میں نے فیصلہ کر لیا کہ تھیلا ان دروازوں کے پیچھے نہیں ہے۔ لیکن مکان میں ایسے دروازے بھی بہت تھے جو مقفل نہیں تھے۔ ان کے پیچھے مجھے خالی کمرے اور کوٹھریاں نظر آئیں۔ صاف معلوم ہوتا تھا کہ ان میں کا سامان ہٹا ...
میں نے شاہدہ سے کہا، "تو میں جا کے اب کنجیاں لے آؤں۔" شاہدہ نے کہا، "آخر تو کیوں اپنی شادی کے لئے اتنی تڑپ رہی ہے؟ اچھا جا۔" میں ہنستی ہوئی چلی گئی۔ کمرہ سے باہر نکلی۔ دوپہر کا وقت تھا اور سناٹا چھایا ہوا تھا۔ اماں جان اپنے کمرہ میں سو رہی تھیں اور ایک خادمہ پنکھا جھل رہی تھی۔ میں چپکے سے برابر والے کمرے میں پہنچی اور مسہری کے تکیہ کے نیچے سے کنجی ...
ایک قصہ عوج بن عنق کا ہے جو حضرت آدم کے زمانے میں پیدا ہوا اور حضرت موسیٰ کے زمانے تک زندہ رہا۔ یہ شخص بہت ہی دراز قد تھا۔ طوفان نوح اس کی کمر تک آیا تھا۔ حضرت موسیٰ کے زمانے میں اس نے بنی اسرائیل کے لشکر پر حملہ کرنا چاہا اور اس غرض کے لیے ایک دو میل لمبا پہاڑ سر پر اٹھا لیا اور چاہا کہ اس کو لشکر مذکور پر دے مارے۔ مگر خدا کے حکم سے ایک ہد ہد نے ا...
कुंजियाँکنجیاں
keys
تاریخ لاہور
تاریخ
آئینہ عروض و قافیہ
کنہیا لال ماتھر طالب
علم عروض / عروض
کافیاں شاہ حسین
عبدالمجید بھٹی
انتخاب
تاریخ بغاوت ہند اٹھارہ سو ستاون
سیاسی تحریکیں
ہماری پہیلیاں
سید یوسف بخاری
پہیلی
تاریخ پنجاب
منشی کنہیا لعل
ہندوستانی تاریخ
کنہیا لال کپور :حیات وخدمات
نہال ناظم
تحقیق
نازک خیالیاں
نثر
سنگ و خشت
حیات اقبال کی گمشدہ کڑیاں
محمد عبد اللہ قریشی
سوانح حیات
سووئٹ نظام کی چھ کنجیاں
برٹرم ڈی وولف
نرم گرم
طنز و مزاح
برج بانو
کلیاں
عصمت چغتائی
کہانیاں/ افسانے
کمیٹی میں یہ بات کھلی کہ درحقیقت ملکہ کی طبیعت میں ذرا سختی ہے اور کارروائی میں تلخی ہے۔ صدرانجمن نے اتفاق رائے کرکے اس قدر زیادہ کہا کہ ملکہ کے دماغ میں اپنی حقیت کے دعوؤں کادھواں اس قدربھرا ہوا ہے کہ وہ ہمیشہ ریل گاڑی کی طرح سیدھے خط میں چل کر کامیابی چاہتی ہیں، جس کا زور طبیعتوں کو سخت اور دھواں آنکھوں کو کڑوا معلوم ہوتا ہے۔ بعض اوقات لوگوں کو ...
کوئی گھنٹہ بھر کے بعد وہ دونوں عورتیں تیسرے درجے کے ایک زنانہ ڈبے میں سفر کر رہی تھیں۔ ڈبا سواریوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ مگر انہوں نے جیسے تیسے ایک کونے میں جگہ حاصل کر ہی لی تھی۔ دونوں سر جوڑ کر چپکے چپکے باتیں کر رہی تھیں۔ مائی جمی کہہ رہی تھی، ’’اور پھر ریشماں! یہ چودھری ہے بڑا کھاتا پیتا۔ اس کے پاس پہلی بیوی کا بہت سارا زیور ہے، جو اس نے کہ...
چاند تارے شفق دھنک آکاشان دریچوں کو کنجیاں دے دو
میں ہیرو، ہیروئن اور ولن کے وجود پر معترض نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ افسانے کے اہم جزئیات ہیں، پر مجھے ایسے ہیرو، ایسے ولن اور ایسی ہیروئن دیکھنے سے سخت نفرت ہے، جن کے ماتھوں پر پہلے ہی سے لیبل لگا دیے گئے ہوں اور ان کو علیحدہ علیحدہ کر کے بتا دیا گیا ہو۔ میں ادب اور فلم کو ایک ایسا مے خانہ سمجھتا ہوں جس کی بوتلوں پر کوئی لیبل نہیں ہوتا۔ میں ساری ب...
چلے بھی جاؤکہ گمشدہ ذات کے خزینے کی کنجیاں ڈھونڈنی ہیں میں نے
آپ سے ملیے۔ آپ کااسم شریف ہے حکیم محمد شریف، رسالہ شرافت کے ایڈیٹر ہیں۔ پہلے امرتسر میں شریف پورہ میں رہتے تھے۔ آج کل لالو کھیت سے آگے شریف آباد میں قیام ہے۔ معجون شرافت اور شرافت منجن سے کراچی کا کون شریف آدمی واقف نہ ہوگا۔ کسی کو شرف ملاقات حاصل کرنا ہو تو پتہ سیدھا ہے۔ بستی میں داخل ہوتے ہی شریفے کے پیڑوں کا ایک جھنڈ نظر آئے گا۔ اسی کے ساتھ کوچہ...
اسی آوارہ گردی میں ہماری ملاقات ایسے لوگوں سے ہو گئی جو چوری میں مشاق تھے۔ ان میں بعضے ایسے تھے جو قید خانے کی ڈگریاں بھی حاصل کر چکے تھے۔ رفتہ رفتہ ان کی صحبت میں ہم کو مزا آنے لگا۔ ہم اپنے کارنامے بیان کرتے وہ اپنے قصے سناتے۔ ہمارا شوق بڑھتا اور جی چاہتا کہ کچھ ایسا کام کرو جو یہ بھی کہیں کہ ’’واہ میاں صاحب زادے تم نے تو کمال کر دیا۔‘‘ غرض’’بد ...
جس انسان کو اپنا دل نہ چاہے اس کا تو پیار بھی پنجالی کی طرح گلے کا بوجھ بن جاتا ہے۔ لاکھ جی کو منائو وہ محبت کا جواب محبت سے دے ہی نہیں سکتا۔ نصرت بھی اپنے چاہنے والوں کے سینے کا بوجھ، گلے کا پھندا اور ضمیر کی کڑکی رہی۔ اس کے چاہنے والے سیاحوں کی طرح آتے اور پھر وقت بیتنے پر اپنے اپنے دیس لوٹ جاتے۔ پرانی پیالیوں جیسی سوغاتیں ٹوٹی پھوٹی یادیں بھی ع...
زنگ آلود کنجیوں سے زنگ آلود قفلوں کے کھولنے میں مجھ کو دقت ہوئی۔ کوئی کوئی کنجی تو زنگ ہی کی بنی ہوئی معلوم ہوتی تھی اور مجھے اندیشہ ہوتا تھا کہ اگر اسے گھمانے کے لئے زور لگاؤں گا تو وہ ٹوٹ کر قفل میں پھنسی رہ جائےگی۔ لیکن آخرکار کسی طرح سب دروازوں کے قفل کھل گئے۔ ان کے پیچھے کوٹھریاں، کمرے اور چھوٹے چھوٹے گودام تھے جن میں پرانا سامان کباڑ کی طر...
’’چپ رہو۔۔۔ چپ رہو بھابی۔‘‘ دوسرے کمرے میں کوئی مرد سب کو چپ کراتا پھر رہا ہے۔ ’’تم لوگ اتنا شور مچاؤگے تو وہ اوربھی پاگل ہوجائے گا۔۔۔ اب کسی طرح اسے بہلاؤ تاکہ اس کا جی گھر میں لگے۔‘‘بہلاؤ۔۔۔ بہلاؤ کیا معنی! یعنی میں اپنا گھر چھوڑ کے اس گھر میں رہ پڑوں۔ آخر یہ ہے کون بزدل جو اپنی بیوی کو خود نہیں پال سکتا اور مجھے زبردستی اپنے پلنگ پر سلا رہا ہے۔ ہو نہ ہو یہ سب لٹیرے ہیں، مجھے لوٹناچاتے ہیں۔ میری کنجیاں کہاں گئیں! میری کنجیاں دے دو۔
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books