aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "इख़्तियारात"
میرزا اختیار حسین کیف نیازی
مصنف
انتشارات کہکشاں
ناشر
سید اختیار جعفری
سازمان انتشارات جاویدان
انتشارات مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان، راولپنڈی
انتشارات بنیاد فرہنگ، ایران
انتشارات خانۂ فرہنگ ایران، دہلی
ایم اے اختیار
انتشارات مرکز تحقیقات فارسی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ
انتشارات دکتور محمود افشار
انتشارات شبدیز، تہران
موسسۂ انتشارات امیر کبیر، تہران
انتشارات صدا وسیمائی، جمہوری اسلامی ایران
انتشرات اشراقی، تہران
موسسہ چاپ و انتشارات آستان، تہران
’’چالیس ہزار نہیں چالیس لاکھ بھی غیر ممکن۔ بدلو سنگھ اس شخص کو فوراً حراست میں لے لو میں اب ایک لفظ بھی سننا نہیں چاہتا۔‘‘ فرض نے دولت کو پاؤں تلے کچل ڈالا۔ الوپی دین نے ایک قوی ہیکل جوان کو ہتھکڑیاں لیے ہوئے دیکھا۔چاروں طرف مایوسانہ نگاہیں ڈالیں...
کچھ دنوں بعد مرزا صاحب رجسٹرار ہوکر پٹنے چلے گئے اور امتحانات کے لیے، جہاں تک سیٹیں فراہم کرنے اور ان کو ترتیب دینے کا سوال تھا، کندن کو پورے اختیارات مل گئے۔ امتحانات سے آگے بڑھ کر سرکاری اور غیرسرکاری تقریبوں میں نشستوں کے انتظام کافریضہ بھی رفتہ رفتہ...
جب سے ہندوستانی صنعت فلم سازی نے کچھ وسعت اختیار کی ہے، سماج کے بیشتر حلقوں میں یہ سوال بحث کا باعث بنا ہوا ہے کہ شریف عورتوں کو اس ملکی صنعت سے اشتراک کرنا چاہیئے یا نہیں؟ بعض اصحاب اس صنعت کو کسبیوں اور بازاری عورتوں کی ’’نجاست‘‘ سے...
مسٹر مہتہ ان بد نصیبوں میں سے تھے جو اپنے آقا کو خوش نہیں رکھ سکتے۔ وہ دل سے اپنا کام کرتے تھے بڑی یکسوئی اور ذمہ داری کے ساتھ اور یہ بھول جاتے تھے کہ وہ کام کے تونوکر ہیں ہی اپنے آقا کے نوکر بھی ہیں۔ جب ان...
عورت کو موضوع بنانے والی شاعری عورت کے حسن ، اس کی صنفی خصوصیات ، اس کے تئیں اختیار کئے جانے والے مرداساس سماج کے رویوں اور دیگر بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے ۔ عورت کی اس کتھا کے مختلف رنگوں کو ہمارے اس انتخاب میں دیکھئے ۔
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
غرور زندگی جینے کا ایک منفی رویہ ہے ۔ آدمی جب خود پسندی میں مبتلا ہوجاتا ہے تو اسے اپنی ذات کے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔ شاعری میں جس غرور کو کثرت سے موضوع بنایا گیا ہے وہ محبوب کا اختیار کردہ غرور ہے ۔ محبوب اپنے حسن ،اپنی چمک دمک ، اپنے چاہے جانے اور اپنے چاہنے والوں کی کثرت پر غرور کرتا ہے اور اپنے عاشقوں کو اپنے اس رویے سے دکھ پہنچاتا ہے ۔ ایک چھوٹا سا شعری انتخاب آپ کے لئے حاضر ہے
इख़्तियारातاختیارات
Choice, election; preference; option, will, pleasure, discretion; disposal, management, control, power, authority; right; privileges
شاعری میں صوفیانہ اصطلاحات
شاعری تنقید
کیفیات
مجموعہ
آگرہ میں اردو صحافت
صحافت
دارالادب اکبرآباد
توحید وحدت الوجود کے تناظر میں
دار الادب اکبرآباد
رفع مشکلات تلفظ در زبان انگلیسی
’’ایک پتھر اور گرا‘‘، کملا نے باہر کی آوازوں کی طرف کان لگاتے ہوئے کہا۔ ’’ہولی میری‘‘، لو نے خوف زدہ ہوکر چپکے سے اپنے آپ کو کراس کر لیا۔ بوبی دفعتاً آتش دان کے پاس سے اٹھ کر دریچے میں جا کھڑا ہوا۔ بہت وسیع اندھیرا وادیوں اور پہاڑوں...
یہ بارش سنگ ختم اس لئے نہیں ہوتی کہ اس ذلت کا تسلسل بھی ہنوز قائم ہے جس نے منٹو کے حواس کو تھکا ڈالا تھا۔ اس لئے ہم یہ سوچنے میں حق بجانب ہوں گے کہ منٹو کا وجود جس واقعے سے عبارت تھا، وہ آج بھی جاری ہے۔...
۱۹۱۷ء میں لینن چھپ چھپا کر دفعتاً پیٹرو گراڈ آ پہنچا اور وہاں مساعد حالات کی بنا پر عام انقلاب کرانے میں کامیاب ہو گیا اور ملک کا تمام نظام جمہور کے ہاتھ میں دے دیا۔ ۱۴ نومبر کو لینن کی پارٹی نے جو بالشویک کہلاتی تھی، سارا نظام انتخاب...
اختیارات سے حق تک ہیں زبانی باتیںدستخط کیا کسی کاغذ پہ انگوٹھا بھی نہیں
اختیارات سے تقدیر سے کیا لینا ہےوقت کی گرد میں تنکا سا اڑایا گیا ہوں
پس اسلوب کے قدیم اور جدید تصور یعنی اسلوبیات کے تصور میں پہلا بڑا فرق یہی ہے کہ اسلوبیات کی رو سے اسلوب کی حیثیت ادبی اظہار میں اضافی نہیں بلکہ اصلی ہے، یعنی اسلوب لازم ہے یا ادبی اظہار کا ناگزیر حصہ ہے، یا اس تخلیقی عمل کا ناگزیر...
اختیارات کم نہ تھے میرےمیں نے چاہا نہیں برا اس کا
اختیارات سے مجبور ہے وہچاروں جانب سے اثر پڑتا ہے
کرسیوں پر بیٹھنے والوں کے دست وبازو پر اتنی کڑی نظر رکھتے ہیں کہ یہ ڈر ہونے لگتا ہے کہ انھیں نظر نہ لگ جائے اور کرسیوں کے پیچھے کھڑے رہنے والوں کو اس طرح کھڑاکرتے ہیں کہ وہ کھڑے رہنے کے انداز ہی سے وظیفہ یاب دکھائی دینے لگتے...
اختیارات کی کرسی پہ خران فربہمتمکن نظر آتے ہیں بہ صد کر و فر
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books