aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "क़हत-ए-अना"
میں نے کہا ہرے ہی رہیں عمر بھر اناؔکہنے لگے تھے جھٹ سے ہی آمین زخم دل
میں نے کسی کا دل نہیں توڑا کبھی اناؔواللہ مجھ میں یہ کبھی عادت نہیں رہی
یہ دل کہ قحط انا سے غریب ٹھہرا ہےمری زباں کو زر التماس کیا دے گا
تری سرگوشیوں کا یہ اثر ہےانا میں رچ گئی اک نغمگی ہے
جسم کے خول میں اک شہر انا رکھا ہےنام جیون کا تبھی ہم نے سزا رکھا ہے
دوستی کا جذبہ ایک بہت پاک اور شفاف جذبہ ہے ۔ اس سے انسانوں کے درمیان ایک دوسرے کو جاننے ، سمجھنے اور ایک دوسرے کیلئے جینے کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔ شاعروں نے اس اہم انسانی جذبے اور رشتے کو بہت پھیلاؤ کے ساتھ موضوع بنایا ہے ۔ دوستی پر کی جانے والی اس شاعری کے اور بھی کئی ڈائمینشن ہیں ۔ دوستی کب اور کن صورتوں میں دشمنی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے ؟ ہم سب اگرچہ اپنی عام زندگی میں ان حالتوں سے گزرتے ہیں لیکن شعوری طور پر نہ انہیں جان پاتے ہیں اور نہ سمجھ پاتے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور ان انجانی صورتوں سے واقفیت حاصل کیجئے ۔
روشنی کے برعکس حالت کو ہم اندھیرے سے تعبیرکرتے ہیں لیکن شاعری میں یہ اندھیرا پھیل کرزندگی کی ساری منفیت کوگھیر لیتا ہے ۔ یہ صرف ایک پہلوہے ۔ اندھیرے کو اور بھی کئی استعاراتی شکلوں میں استعال کیا گیا ہے ۔ بعض جگہوں پریہی اندھیراجدید زندگی کی خیرہ کن روشنی کے مقابلے میں ایک طاقت بن کرسامنے آتا ہے اورزندگی کی مثبت اقدارکا اظہاریہ ہوتا ہے ۔ یہ صرف ایک لفظ نہیں ہے بلکہ تصورات کے دور تک پھیلے ہوئے علاقے کی ایک خارجی علامت ہے ۔
شاعری میں احساس کو مختلف سطحوں پربرتا گیا ہے ۔ تخلیقی زبان کی بڑی بات یہ ہوتی ہے کہ اس میں لفظ اپنے لغوی معنی سے کہیں آگے نکل جاتا ہے اورمعنی ومفہوم کی ایک ایسی دنیا آباد کرتا ہے جسے صرف حواس کی سطح پردریافت کیا جاسکتا ہے ۔ یہ احساس خود تخلیق کاربھی ہے اوراس کے قاری کا بھی ۔ ان شعروں میں دیکھئے کہ ایک شاعر اپنی حسی قوت کی بنیاد پرزندگی کے کن نامعلوم گوشوں اور کفیتوں کو زبان دیتا ہے ۔ احساس کی شدت کسی بڑے فن پارے کی تخلیق میں کیا کردار ادا کرتی ہے اس کا اندازہ ہمارے اس انتخاب سے ہوتا ہے ۔
क़हत-ए-अनाقحط انا
drought of ego
فصیل شہر انا میں شگاف میں نے کیایہ کارنامہ خود اپنے خلاف میں نے کیا
ہے سو اداؤں سے عریاں فریب رنگ انابرہنہ ہوتی ہے لیکن حجاب خواب کے ساتھ
جو تھے محروم انا جا کر سمندر میں گرےایک دریا نے مگر اپنی روانی چھوڑ دی
اس باغ میں ہے باد خزاں و باد قحطہر گل کے دل میں ہے خلش خار آج کل
انا کے دم سے ہے ناز ہستی انا کے جلووں کا آئینہ دار ہے ہر اک فنوہ خود نمائی جو خوش نما ہے مگر جو تھوڑی سی نرگسی ہے وہ شاعری ہے
قحط وفائے وعدہ و پیماں ہے ان دنوںزوروں پہ احتیاط دل و جاں ہے ان دنوں
جہاں میں قحط صلح و آشتی ہےجدھر دیکھو صفیں آراستہ ہیں
ہے اب اس معمورہ میں قحط غم الفت اسدؔہم نے یہ مانا کہ دلی میں رہیں کھاویں گے کیا
چمن اتنا خزاں آثار پہلے کب ہوا تھابلا کا قحط برگ و بار پہلے کب ہوا تھا
عجیب قحط خیال و خبر سے گزرے ہمکسی نے حال بھی پوچھا تو جی بحال ہوا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books