aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "खोने"
کتب خانۂ ادب، کراچی
ناشر
سید خوند میر متین
مصنف
میں بھی اسے کھونے کا ہنر سیکھ نہ پایااس کو بھی مجھے چھوڑ کے جانا نہیں آتا
اپنے ہونے کا کچھ احساس نہ ہونے سے ہواخود سے ملنا مرا اک شخص کے کھونے سے ہوا
وہ اپنی نفی سے اثبات تک معشر کے پہنچا ہےکہ خون رایگاں کے امر میں پڑنا نہیں ہم کو
تجھ کو پانے میں مسئلہ یہ ہےتجھ کو کھونے کے وسوسے رہیں گے
نہ پانے سے کسی کے ہے نہ کچھ کھونے سے مطلب ہےیہ دنیا ہے اسے تو کچھ نہ کچھ ہونے سے مطلب ہے
واعظ کلاسیکی شاعری کا ایک اہم کردار ہے جو شاعری کے اور دوسرے کرداروں جیسے رند ، ساقی اور عاشق کے مقابل آتا ہے ۔ واعظ انہیں پاکبازی اور پارسائی کی دعوت دیتا ہے ، شراب نوشی سے منع کرتا ہے ، مئے خانے سے ہٹا کر مسجد تک لے جانا چاہتا ہے لیکن ایسا ہوتا نہیں بلکہ اس کا کردار خود دوغلے پن کا شکار ہوتا ہے ۔ وہ بھی چوری چھپے میخانے کی راہ لیتا ہے ۔ انہیں وجوہات کی بنیاد پر واعظ کو طنز و تشنیع کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس کا مزاق اڑا جایا جاتا ہے ۔ آپ کو یہ شاعری پسند آئے گی اور اندازہ ہوگا کہ کس طرح سے یہ شاعری سماج میں مذہبی شدت پسندی کو ایک ہموار سطح پر لانے میں مدد گار ثابت ہوئی ۔
ایک اچھا تخلیق کار ایک اچھا انسان بھی ہوتا ہے ۔ اس کی ذہنی ، جذباتی ، اور فکری کشادگی اسے کسی خانے میں بند نہیں ہونے دیتی ۔ وہ مذہب ، تہذیب ، رسم ورواج ، رنگ ونسل کی بنیاد پر انسانوں میں تفریق پیدا نہیں کرتا ہے ۔ مذہبی یک جہتی کے عنوان کے تحت ہم نے جن شعروں کا انتخاب کیا ہے ان کے مطالعے سے یہ احساس اور گہرا ہوجاتا ہے کہ کس طرح سے مذہبی علیحدگی کے باوجود تمام انسان انسانیت کی بنیاد پر ایک ہیں اور ان کی علیحدگی کی تمام بنیادیں زندگی کی رنگا رنگی اور اس کی خوبصورتی کی علامت ہیں ۔
زندگی میں مستقل کیفیت دکھ اورغم کی ہے ۔ خوشی کے لمحے بہت عارضی ہوتے ہیں خوشی اپنی انتہا پرپہنچ کرایک اورنئے دکھ کو پیدا کرلیتی ہے ۔ شاعروں نے زندگی کے ان تمام پہلوؤں پرشاعری کی ہے ۔ اس شاعری میں خوشی کی تلاش کا مرحلہ ایک نا ختم ہونے والامرحلہ ثابت ہوتا ہے ۔ ہمارایہ انتخاب زندگی کی ان بنیادی سچائیوں کےعرفان کی رودا ہے ۔
खोनेکھونے
lose, get rid of, part with
خون دل کی کشید
مرزا ظفر الحسن
مضامین
محبتوں کے نگار خانے
فارغ بخاری
مجموعہ
خون جگر
جگر جالندھری
Abdur-Raheem Khan-e-khana
سمر بہادر سنگھ
سوانح حیات
سرگزشت وزیر خان لنکران
ڈرامہ
بہار عید
نظم
آئینہ خانے
اختر پیامی
خمخانۂ عشرت
عشرت لکھنوی
خون ناحق
آغا حشر کاشمیری
کرشمۂ افلاس عرف خون حسرت
منشی سید جعفر حسین وحشت
صد برگ متین ہفت رنگی
یہ زندگی بھی عجب کاروبار ہے کہ مجھےخوشی ہے پانے کی کوئی نہ رنج کھونے کا
اندھیرا ذہن کا سمت سفر جب کھونے لگتا ہےکسی کا دھیان آتا ہے اجالا ہونے لگتا ہے
کھونے اور پانے کا جیون نام رکھا ہے ہر کوئی جانےاس کا بھید کوئی نہ دیکھا کیا پانا کیا کھونا ہوگا
وہ اک اک بات پہ رونے لگا تھاسمندر آبرو کھونے لگا تھا
اتنی دیر میں اجڑے دل پر کتنے محشر بیت گئےجتنی دیر میں تجھ کو پا کر کھونے کا امکان ہوا
کچھ نہ تھا میرے پاس کھونے کوتم ملے ہو تو ڈر گیا ہوں میں
ڈوبنے والا تھا دن شام تھی ہونے والییوں لگا مری کوئی چیز تھی کھونے والی
الجھن میں ہوں کھو دوں کہ اسے پا لوں کروں کیاکھونے پہ وہ کچھ اور ہے پایا تو کوئی اور
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books