aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ग़ौरी"
زیب غوری
1928 - 1985
شاعر
ظفر غوری
عابد مناوری
born.1938
ابراہیم اشکؔ
born.1951
وکرم گور ویراگی
اظہر غوری ندوی
born.1949
گورو کمار
born.1999
ابر احسنی گنوری
1898 - 1973
سلطان غوری
born.1928
مخمور جالندھری
1915 - 1985
کرامت غوری
فخرالدین غوری فیض
مصنف
شبیر احمد خاں غوری
1911 - 2002
تسلیم غوری بدایونی
گورو جوشی
عطیہ کار
بڑے عذاب میں ہوں مجھ کو جان بھی ہے عزیزستم کو دیکھ کے چپ بھی رہا نہیں جاتا
زخم لگا کر اس کا بھی کچھ ہاتھ کھلامیں بھی دھوکا کھا کر کچھ چالاک ہوا
دل ہے کہ تری یاد سے خالی نہیں رہتاشاید ہی کبھی میں نے تجھے یاد کیا ہو
مری جگہ کوئی آئینہ رکھ لیا ہوتانہ جانے تیرے تماشے میں میرا کام ہے کیا
گہری رات ہے اور طوفان کا شور بہتگھر کے در و دیوار بھی ہیں کمزور بہت
ہندوستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں
مقبول ترین اردو شاعروں میں شامل ، شدید رومانی شاعری کے لئے مشہور
محبوب کے لبوں کی تعریف وتحسین اور ان سے شکوہ شکایت شاعری میں عام ہے ۔ لبوں کی خوبصورتی اور ان کی نازکی کے مضمون کو شاعروں نے نئے نئے دڈھنگ سے باندھا ہے ۔ لبوں کے شعری بیان میں ایک پہلو یہ بھی رہا ہے کہ ان پر ایک گہری چپ پڑی ہوئی ہے ، وہ ہلتے نہیں عاشق سے بات نہیں کرتے ۔ یہ لب کہیں گلاب کی پنکھڑی کی طرح نازک ہیں تو کہیں ان سے پھول جھڑتے ہیں ۔اس مضمون میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
ग़ौरीغوری
Mohammad Gauri
اسلامی منطق و فلسفہ
فلسفہ
زرد زرخیز
غزل
یکساں سول کوڈ : تاریخ کے تناظر میں
عمر حیات خاں غوری
قانون / آئین
چاک
دیار ٹیپو کی سیر
سفر نامہ
اسلامی ہند میں کلام و فلسفہ
ہندوستانی تاریخ
رامائن منظوم
منشی گوری شنکر لال اختر
انتخاب
اقبال اور مودودی کا تقابلی مطالعہ
تقابلی مطالعہ
تعلیمی نفسیات
رالف گیری
نفسیات
تحریک علی گڑھ اور حیدرآباد دکن
محمد حسام الدین خاں غوری
زرتاب
خارو گل
مجموعہ
عزیزالمبتدی
خواجہ محمد عزیزاللہ غوری
ترجمہ
گوری ہو گوری
رفیق حسین
افسانہ
طیبات غوثی
غوسی شاہ
نعت
وہ اور محبت سے مجھے دیکھ رہا ہوکیا دل کا بھروسا مجھے دھوکا ہی ہوا ہو
جتنا دیکھو اسے تھکتی نہیں آنکھیں ورنہختم ہو جاتا ہے ہر حسن کہانی کی طرح
دل کو سنبھالے ہنستا بولتا رہتا ہوں لیکنسچ پوچھو تو زیبؔ طبیعت ٹھیک نہیں ہوتی
ادھوری چھوڑ کے تصویر مر گیا وہ زیبؔکوئی بھی رنگ میسر نہ تھا لہو کے سوا
گھسیٹتے ہوئے خود کو پھرو گے زیبؔ کہاںچلو کہ خاک کو دے آئیں یہ بدن اس کا
جاگ کے میرے ساتھ سمندر راتیں کرتا ہےجب سب لوگ چلے جائیں تو باتیں کرتا ہے
ستم گروں کا طریق جفا نہیں جاتاکہ قتل کرنا ہو جس کو کہا نہیں جاتا
یہ کم ہے کیا کہ مرے پاس بیٹھا رہتا ہےوہ جب تلک مرے دل کو دکھا نہیں جاتا
زخم ہی تیرا مقدر ہیں دل تجھ کو کون سنبھالے گااے میرے بچپن کے ساتھی میرے ساتھ ہی مر جانا
میں پیمبر ترا نہیں لیکنمجھ سے بھی بات کر خدا میرے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books