aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "तप-ए-ग़म"
اثر ایسا ہے تپ غم میں دوا کا الٹانبض دیکھے تو ہو بیمار مسیحا الٹا
چراغ ہستیٔ غم جل رہا ہےابھی تک روشنی مدھم نہیں ہے
کسی کے بھول جانے سے محبت کم نہیں ہوتیمحبت غم تو دیتی ہے شریک غم نہیں ہوتی
خاروں سے واسطہ ہمیں ہیں خار ہی عزیزگل ہی تو ہیں جو واضح ہوئے شکل خار میں
مقدر کو ترے منظور کچھ غمؔ ہے تو یہ ہی ہےکہ تجھ سا اس زمانے میں کوئی بیدل نہیں ملتا
شاعری لفظ کو چھوڑکراس کے ارد گرد پھیلے ہوئے امکانات کواستعمال میں لاتی ہے۔ پرندہ اوراس طرح کے دوسرے لفظوں کے حوالے سے کی گئی شاعری کے مطالعے سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ پرندہ شاعری میں صرف پرندہ ہی نہیں رہتا بلکہ آزادی، بلندی اورپروازکی ایک علامت بن جاتا ہے ۔ پرندےاور کئی سطحوں پرزندگی میں حوصلے کی علامت بن کرسامنےآئے ہیں ۔ پرندوں کا رخصت ہوجانا زندگی کی معصومیت کے خاتمے اور شہری زندگی کے عذاب کا اشارہ بھی ہے ۔ نئی غزل میں یہ موضوع کثرت سے برتا گیا ہے ۔
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
ماں سے محبت کا جذبہ جتنے پر اثر طریقے سے غزلوں میں برتا گیا ہے، اتنا کسی اور صنف میں نہیں۔ ہم ایسے کچھ منتخب اشعار آپ تک پہنچا رہے ہیں، جو ماں کو موضوع بناتے ہیں۔ ماں کے پیار، اس کی محبت ، شفقت اور اپنے بچوں کے لئے اس کی جاں نثاری کو واضح کرتے ہوئے یہ اشعار جذبے کی جس شدت اور احساس کی جس گہرائی سے کہے گئے ہیں، اس سے متاثر ہوئے بغیر آپ نہیں رہ سکتے۔ ان اشعار کو پڑھئے اور ماں سے محبت کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجئے ۔
तप-ए-ग़मتپ غم
heat of sorrow
بتاؤں کیا شب فرقت میری کیسے سنورتی ہےکبھی تو ہوک اٹھتی ہے کبھی رو رو گزرتی ہے
کیجے بیاں سرور تپ غم کہاں تلکہر مو مرے بدن پہ زبان سپاس ہے
ہوا میں سوز تپ غم سے جل کے خاکسترپر اس طرح سے کہ پیدا ذرا دھواں نہ ہوا
جلا جگر تپ غم سے پھڑکنے جان لگیالٰہی خیر کہ اب آگ پاس آن لگی
ہاتھ رکھ کر اک ذرا دیکھو تپ غم کا اثریہ تمہارا ہی جلایا دل ہے چنگاری نہیں
دل کا خوں تم نے کیا خون کا پانی غم نےاب تپ غم سے وہ پانی بھی ہوا ہوتا ہے
ابھی تو زردی ہے رخ پہ کم کم،ابھی سے روتے ہیں سارے ہمدمیونہی جو چندے رہی تپ غم، تو پھر لہو بھی نہیں رہے گا
قوم کے درد سے ہوں سوز وفا کی تصویرمیری رگ رگ سے ہے پیدا تپ غم کی تاثیر
شام غم کی سحر نہیں ہوتییا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی
تپ غم سے ہوتی ہے اب مفر کہ طبیب مرگ ہے چارہ گرمرا قصہ آج ہے مختصر مری داستان تمام ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books