aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "तलवे-बराबर"
دل مرحوم کی میت اجازت دو تو رکھ دیں ہمترے تلوے برابر ہی زمیں کافی ہے مدفن کو
شکل اس کی گھڑی گھڑی بدلتی کبھی روشن دان کی حد سےنکل کر تنکوں کا جھومر دیوار پر لٹکنے لگتا، کبھی اتنا باہر سرک آتا کہ آدھا روشن دان میں ہے، آدھا خلا میں معلق، کبھی اکا دکا تنکے کا سرکشی کرنا اور روشن دان سے نکل چھت کی طرف...
بڑی ممانی کا کفن بھی میلا نہیں ہواتھا کہ سارے خاندان کو شجاعت ماموں کی دوسری شادی کی فکر ڈسنے لگی۔ اٹھتے بیٹھتے دلہن تلاش کی جانے لگی۔ جب کبھی کھانے پینے سے نمٹ کر بیویاں بیٹیوں کی بری یا بیٹیوں کا جہیز ٹانکنے بیٹھتیں تو ماموں کے لیے دلہن...
کرفیو کی رات تھی۔ پت جھڑ کی تیز ہوائیں سسکیاں بھر رہی تھیں۔ ویران گلیوں میں کتے رو رہے تھے۔ کیسانوا ہوٹل خاموشی میں اونگھتا ہوا نظر آ رہا تھا۔ رقص گاہ کے ہنگامے سرد تھے۔ جام منہ اوندھائے پڑے تھے۔ باورچی خانے کی چمنی سے نہ دھواں نکل رہا...
ایک چیز لومڑی کا بچہ ایسی اس کے منہ سے نکل پڑی۔ اس نے اسے دیکھا اورپاؤں کے نیچے ڈال کر روندنے لگا، مگر وہ جتنا روندتا تھا اتناوہ بچہ بڑا ہوتا جاتا تھا۔ جب آپ یہ واقعہ بیان فرما چکے تھے تو میں نے سوال کیا، ’’یا شیخ۔۔۔ لومڑی...
ودّیا ساگر چپ ہو گیا تھا۔ اس نے بھکشوؤں کو اونچی آوازوں سے بولتے سنا، لڑتے دیکھا اور چپ ہوگیا، سنتا رہا، اور چپ رہا، پھر ان کے بیچ سے اٹھا اور نگر سے باہر نگر باسیوں سے ایک شال کے پیڑ کے نیچے سمادھی لگا کر بیٹھ گیا، اور...
دلفگار ایک پر خار درخت کے نیچے دامن چاک بیٹھا ہوا خون کے آنسو بہا رہا تھا۔ وہ حسن کی دیوی یعنی ملکۂ دلفریب کا سچا اور جانباز عاشق تھا۔ ان عشاق میں نہیں جو عطر پھلیل میں بس کر اور لباس فاخرہ میں سج کر عاشق کے بھیس میں...
سول لائنز کی سب سے کشادہ اور سب سے خوبصورت سڑک پر میل ڈیڑھ میل کی مسافت سے تھکی ہوئی کنیز اور ان کی دادی سٹر پٹر جوتیاں گھسٹتی چلی آرہی تھیں۔ دادی کی چادر لو میں پھڑپھڑا رہی تھی۔ کنیز کا پرانا کالا برقع تو ہوا کے زور سےکئی...
ہمارے ہاتھ میں پتھر تمہارے خنجر ہےتمہی بتاؤ کہ طاقت کہاں برابر ہے
پڑوسی کی بکری نےپھر گھر میں گھس کر
کچھ ایسا کھیل کھیلا زندگی نےہمیشہ دور سے دیکھا خوشی نے
کئی دکھ دوستی کے نام پاتے جا رہے تھےہنسی میں دل پہ وہ باتیں لگاتے جا رہے تھے
جس کا مجھے ارماں ہے وہ اکثر نہیں ملتامیں ہوش میں ہوں اور مجھے گھر نہیں ملتا
کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہےمیری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے
تقوے کے لئے جنت و کوثر ہوئے مخصوصرندی کے لئے شیشہ و ساغر ہوئے مخصوص
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books