کئی دکھ دوستی کے نام پاتے جا رہے تھے
کئی دکھ دوستی کے نام پاتے جا رہے تھے
ہنسی میں دل پہ وہ باتیں لگاتے جا رہے تھے
جو خود کو دوست کہہ کے وار کرتے تھے برابر
وہ میری سادگی پر مسکراتے جا رہے تھے
چراغ رہ گزر کو بھی ہوا سے خود بچا کر
ہوا کا رخ بدلنے پر بجھاتے جا رہے تھے
جو رہزن تھے میں ان کو ہی مسیحا جان بیٹھا
وہ اپنی چال میں ہم کو پھنساتے جا رہے تھے
جفا کا حکم تھا یا دوستی کا کچھ تقاضا
وہ میرے زخم پر وعدے سجاتے جا رہے تھے
میں جس کو معتبر سمجھا تھا اپنی زندگی میں
وہی قدموں تلے مجھ کو بچھاتے جا رہے تھے
رقیبوں کی قسم تھی یا کوئی مجبوریاں تھیں
وہ ہر الزام میرے سر بٹھاتے جا رہے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.