aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "तवाफ़-ए-कू-ए-मलामत"
اے کے لاوانگیا
مصنف
کے۔ اے حمید
اے۔کے۔دیشمکھ
اے، کے، سنگھ
اے۔قیو۔ نیاز
جیڈ۔ اے۔ کے۔
ناشر
اے. کے. شرما
مدیر
اے۔ کے۔ پرولکر
1895 - 1973
ایم اے کے حسرت
کے۔اے۔ نیلکنٹھ شاستری
ایس، کے، اے، حسینی
اے، کے، سری کمار
اے۔ کے۔ سی اوٹاوے
اے کے بروہی
اے۔ کیو۔ نیاز
دل پھر طواف کوئے ملامت کو جائے ہےپندار کا صنم کدہ ویراں کیے ہوئے
کیوں اب طواف کوئے ملامت سے ہے گریزکیا وہ جنون کوچۂ جاناں نہیں رہا
سودا ہے لیڈری کا جو دل کو ستائے ہے''دل پھر طواف کوئے ملامت کو جائے ہے
ہم ہیں اور راہ کوئے بدنامیمرحبا اے ہوائے خوش کامی
اک لفظ بھی کہتا نہیں میں اپنی زباں سےبہزادؔ نظر ہے طرف کوئے محمد
فراق گورکھپوری کی ان نظموں کو اردو شاعری میں اعلی مقام حاصل ہے ۔ یہاں یہ نظمیں ایک ساتھ لائی گئی ہیں تاکہ قاری کو اردو زبان کا ایک مختلف ذائقہ مل سکے۔
مندرجہ بالا عنوان کے تحت ہم نے جو اشعار جمع کئے ہیں ان کا استعمال فلموں میں ہوا ہے اور اسی وجہ سے ان میں سے بیشتر اشعار زبان زد خاص وعام ہیں اور ہماری زندگی کے روزمرہ کے معاملات کو گھیرتے ہیں ۔ امید ہے آپ کو یہ انتخاب پسند آئے گا ۔
شاعری میں گریبان تبھی گریبان ہے جب وہ چاک ہو ۔ گریبان کا چاک ہونا ، پیروں میں آبلے آجانا ، دامن کا تارتار ہوجانا ہی عاشق کے جنون ودیوانگی کا کمال ہے ۔ ہم صحیح سلامت گریبان والوں کو چاک گریبانی کا یہ قصہ بھی پڑھنا چاہیے اور جنون کی تصویر دیکھنی چاہیئے۔
तवाफ़-ए-कू-ए-मलामतطواف کوئے ملامت
circumambulation of the place of humiliation
شمارہ نمبر-008،009
تاج سعید
May 1975قند پارسی
تعلیم سماج اور کلچر
سماجیات
اتا ترک مصطفیٰ کمال
عالمی تاریخ
کمال اتاترک
پسامز آف احمد
شمارہ نمبر 3, 4
قند پارسی
رضا شاہ پہلوی
کف گلفروش
فرقت کاکوروی
طنز و مزاح
قرآن پاک کے نقوش و اثرات انسانی تاریخ پر
Dec 1967اسلامیات
نغمے کی موت
کرشن چندر
افسانہ
ہندوستان میں چھاپہ خانہ آغاز وابتدائی تاریخ
تحقیق
اقبال کا جاوید نامہ
مجموعہ
ڈیولپمنٹ آف نگاری اسکرپٹ
شمارہ نمبر۔008
شریف حسین قاسمی
شمارہ نمبر۔005
کس شان سے گئے ہیں شہیدان کوئے یارقاتل بھی ہاتھ اٹھا کے شریک دعا ہوئے
ناتواں یہ اور منزل عشق کی دشوار ترچلتے چلتے تھک نہ جائیں رہ روان کوئے دوست
یہ قدم قدم بلائیں یہ سواد کوئے جاناںوہ یہیں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پیاری
کبھی ادھر جو سگ کوئے یار آ نکلاگماں ہوا مرے ویرانے میں ہما نکلا
عالم کوئے یار باقی ہےعاشقوں کا دیار باقی ہے
اے آفتاب ہادیٔ کوئے نگار ہوآئے بھلا کبھی تو ہمارے بھی کام دن
نسیم کوئے یار آئے نہ آئےخدا جانے بہار آئے نہ آئے
چھیڑا ہی کیوں ہوائے رہ کوئے یار نےاندھیر کر دیا مری مشت غبار نے
کوئی تو بات ہے یا رب ہوائے کوے جاناں میںاسیروں کو ذرا تسکین ہو جاتی ہے زنداں میں
ہماری خاک افسردہ سر کوئے بتاں رکھ دیکہاں کی چیز تھی تو نے کہاں اے آسماں رکھ دی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books