aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "दर्द"
خواجہ میر درد
1721 - 1785
شاعر
عبدالمجید درد بھوپالی
مصنف
درد فیض خان
born.2003
درد سرونجی
وشو ناتھ درد
1924 - 2015
میاں داد خاں سیاح
1829/30 - 1907
درد سعیدی
درد اسعدی
1919 - 1990
حسن امام درد
1925 - 2012
رتن ناتھ سرشار
1846 - 1903
نریش کمار درد
جگدیش مہتہ درد
born.1918
درد اکبرآبادی
پریم ناتھ در
1914 - 1976
مہتہ درد دہلوی
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کیسو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہےآخر اس درد کی دوا کیا ہے
بڑا ہے درد کا رشتہ یہ دل غریب سہیتمہارے نام پہ آئیں گے غم گسار چلے
ہے بجا شیوۂ تسلیم میں مشہور ہیں ہمقصۂ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
عاجزی سیکھی غریبوں کی حمایت سیکھییاس و حرمان کے دکھ درد کے معنی سیکھے
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
یہ کلیکشن مرزا غالب کی ان لازوال غزلوں پر مشتمل ہے، جنہیں جگجیت سنگھ نے اپنی دل نشین اور روح کو چھو لینے والی آواز میں گایا ہے۔ ان منتخب غزلوں میں عشق کی شدت، ہجر کا کرب، اور زندگی کی گہرائیوں سے پھوٹتی ہوئی فکر کی وہ لطیف پرتیں شامل ہیں جو دل و دماغ کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہیں۔ یہ انتخاب سننے والوں کو کلاسیکی اردو شاعری کے جمال اور غزل گائیکی کی لطافت سے آشنا کرتا ہے — ایک ایسا امتزاج جو دل کو چھو جائے، اور دیر تک ذہن میں گونجتا رہے۔ آیئے، اس نایاب انتخاب کو پڑھیے، سنیے، غزل اور آواز کی اس خوبصورت ہم آہنگی میں ڈوب جائیے۔
ناصر کاظمی کی پیدائش ۱۹۲۳ کو انبالہ میں ہوئی ۔ جدید شاعروں میں ناصر کاظمی کا نام بہت اہمیت کا حامل ہے ۔انھوں نے اپنی شاعری میں ہجرت اور تقسیم ملک کے دکھ درد کو پوری طرح جذب کر لیا ہے ۔ چھوٹی بحروں میں خوبصورت اشعار کی تخلیق ناصر کاظمی کا طرّۂ امتیاز ہے ۔ ان کے زمانے کے تقریباً تمام بڑے گلوکاروں نے ان کی غزلوں کو آواز دی ہے۔
'दर्द'دردؔ
pen name
दर्दدرد
pain, affliction, sympathy
دیوان درد
دیوان
اسرار الصلوٰۃ
اسلامیات
انتخاب کلام خواجہ میر درد
انتخاب
درد آشوب
احمد فراز
مجموعہ
اردو درس وتدریس
عزیز اللہ شیرانی
تعلیم
دیوان خواجہ میر درد
دیوان اردو حضرت خواجہ میر درد
علم الکتاب
فلسفہ تصوف
دیوان فارسی حضرت خواجہ میر درد
دیوان درد کا نقش اول
درد کے سو شعر
اشعار
بھیگی ہے رات فیضؔ غزل ابتدا کرووقت سرود درد کا ہنگام ہی تو ہے
رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہامقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دےمیں ہوں درد عشق سے جاں بہ لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاںزندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں
پھر بھی ماضی کا خیال آتا ہے گاہے گاہےمدتیں درد کی لو کم تو نہیں کر سکتیں
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوںروئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں
عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانادرد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا
چارہ گری بیماری دل کی رسم شہر حسن نہیںورنہ دلبر ناداں بھی اس درد کا چارہ جانے ہے
اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئےاور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں
بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتاجو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books