aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "दुख-दर्द"
کیوں کسی اور کو دکھ درد سناؤں اپنےاپنی آنکھوں سے بھی میں زخم چھپاؤں اپنے
دکھ درد میں ہمیشہ نکالے تمہارے خطاور مل گئی خوشی تو اچھالے تمہارے خط
آہ کسے دکھ درد بتاؤںکس کو اپنا حال سناؤں
دکھ درد غم ہیں تیری عنایات زندگیتو نے نبھائیں خوب روایات زندگی
چھپاتے رہتے ہیں دکھ درد رو نہیں پاتےیہ وہ جہاں ہے جہاں مرد رو نہیں پاتے
ناصر کاظمی کی پیدائش ۱۹۲۳ کو انبالہ میں ہوئی ۔ جدید شاعروں میں ناصر کاظمی کا نام بہت اہمیت کا حامل ہے ۔انھوں نے اپنی شاعری میں ہجرت اور تقسیم ملک کے دکھ درد کو پوری طرح جذب کر لیا ہے ۔ چھوٹی بحروں میں خوبصورت اشعار کی تخلیق ناصر کاظمی کا طرّۂ امتیاز ہے ۔ ان کے زمانے کے تقریباً تمام بڑے گلوکاروں نے ان کی غزلوں کو آواز دی ہے۔
عاشق پر یہ شعری انتخاب عاشق کے کردار کی رنگا رنگ طرفوں کو موضوع بناتا ہے ۔ عاشق جن لمحوں کو جیتا ہے ان کی کیفیتیں کیا ہوتی ہیں ، وہ دکھ ، درد ، بےچینی ، امید وناامیدی کن احساسات سے گزرتا ہے یہ سب اس شعری انتخاب میں ہے ۔ یہ شاعری اس لئے بھی دلچسپ ہے کہ ہم سب اس آئینے میں اپنی اپنی شکلیں دیکھ سکتے ہیں اور اپنی شناخت کر سکتے ہیں ۔
شاعری میں معشوق اپنی جن صفات کے ساتھ بن کر تیار ہوتا ہے ان میں بے وفائی اس کی بنیادی اور بہت مستحکم صفت ہے۔ اگر معشوق ہے تو وہ بے وفا بھی ہے اور ظلم وستم کرنے والا بھی ۔ عاشق اس بے وفائی کے دکھ جھیلتا ہے، گلے شکوے کرتا ہے اور بالآخر یہی سب اس کے عاشق ہونے کی پہچان ہو جاتی ہے۔ شاعروں نے بےوفائی کے اس قصے کو تسلسل اور بہت دلچسپی کے ساتھ لکھا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور اس میں چھپی ہوئی اپنی کہانیوں کی تلاش کیجئے۔
दुख-दर्दدکھ درد
agony and pain
اپنے دکھ درد کا افسانہ بنا لایا ہوںایک اک زخم کو چہرے پہ سجا لایا ہوں
دکھ درد کے ماروں سے مرا ذکر نہ کرناگھر جاؤ تو یاروں سے مرا ذکر نہ کرنا
ہر ایک پل مجھے دکھ درد بے شمار ملےخدا کبھی تو میرے دل کو بھی قرار ملے
پہلے دکھ درد کئی دل میں سنبھالے میں نےپھر کیا خود کو ترے غم کے حوالے میں نے
دکھ درد مرے پاس بھی جوہر کی طرح ہیںظلمت میں وہ قندیل منور کی طرح ہیں
دکھ درد کی غمگین کتھا ہے کہ غزل ہےہر لفظ مرے غم کی صدا ہے کہ غزل ہے
بس اور تو کیا ہونا تھا دکھ درد سنا کریاروں کے لئے ایک تماشہ نکل آتا
دکھ درد زمانہ میں اٹھاتا ہے بھلا کونکرتے ہیں سبھی وعدے نبھاتا ہے بھلا کون
دکھ درد مصیبت غم و آلام نہیں ہےکس دل میں بھلا فصل خوں آشام نہیں ہے
یہ تو اچھا ہے کہ دکھ درد سنانے لگ جاؤہر کسی کو نہ مگر زخم دکھانے لگ جاؤ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books