aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "पकड़ना"
کھڑی دھوپ میں اپنے گھر سے نکلناوہ چڑیاں وہ بلبل وہ تتلی پکڑنا
وہ چڑیاں وہ بلبل وہ تتلی پکڑناوہ گڑیوں کی شادی پہ لڑنا جھگڑنا
جھوٹی امید کی انگلی کو پکڑنا چھوڑودرد سے بات کرو درد سے لڑنا چھوڑو
سریش نے چکمہ دیا۔ منگل نے اس کے مطلب کو برہم کردیا۔ ساتھیوں سے بولا، ’’دیکھو اس کی بدمعاشی، بھنگی ہے۔‘‘ تینوں نے اب کے منگل کو گھیر لیا اور زبردستی گھوڑا بنا دیا۔ سریش اپنا وزنی جسم لے کر اس کی پیٹھ پر بیٹھ گیا اور ٹک ٹک کرکے بولا، ’’چل گھوڑے چل‘‘ مگر اس کے بوجھ کے نیچے غریب منگل کے لیے ہلنا بھی مشکل تھا دوڑنا تو دور کی بات تھی۔ ایک لمحہ تو وہ ضبط کیے چوپایہ بنا کھڑارہا لیکن ایسا معلوم ہونے لگا کہ ریڑھ کی ہڈّی ٹوٹی جاتی ہے۔ اس نے آہستہ سے پیٹھ سکوڑی اور سریش کی ران کے نیچے سے سرک گیا سریش گدسے گر پڑا۔ اور بھو نپو بجانے لگے۔ ماں نے سنا سریش کیوں رورہا ہے۔ گاؤں میں کہیں سریش روئے ان کے ذکی الحسن کانوں میں ضرور آواز آجاتی تھی اور اس کا رونا تھا بھی دوسرے لڑکوں سے بالکل نرالا جیسے چھوٹی لائن کے انجن کی آواز۔
ایک شاعر دو سطحوں پر زندگی گزارتا ہے . ایک تو وہ جسے اس کی مادی زندگی کا نام دیا جا سکتا ہے اور دوسری تخلیق اور تخیل کی سطح پر ۔ یہ دوسری زندگی اس کی اپنی بھی ہوتی ہے اور ساتھ ہی اس کے ذریعے تخلیق کئے جانے والے کرداروں کی بھی ۔ آبلہ پائی اس کی اسی دوسری زندگی کا مقدر ہے ۔ کلاسیکی شاعری میں عاشق کو خانماں خراب ہونا ہی ہوتا ہے ، وہ بیابانوں کی خاک اڑاتا ہے ، گریباں چاک کرتا ہے . ہجرکی یہ حالتیں ہی اس کے لئے عشق کی معراج ہوتی ہیں ۔ جدید شعری تجربے میں آبلہ پائی دکھ کے ایک وسیع استعارے کے طور پر بھی برتا گیا ہے ۔
عیادت پر کی جانے والی شاعری بہت دلچسپ اور مزے دار پہلو رکھتی ہے ۔ عاشق بیمار ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ معشوق اس کی عیادت کیلئے آئے ۔ اس لئے وہ اپنی بیماری کے طول پکڑنے کی دعا بھی مانگتا ہے لیکن معشوق ایسا جفا پیشہ ہے کہ عیادت کیلئے بھی نہیں آتا ۔ یہ رنگ ایک عاشق کا ہی ہو سکتا ہے کہ وہ سو بار بیمار پڑنے کا فریب کرتا ہے لیکن اس کا مسیح ایک بار بھی عیادت کو نہیں آتا ۔ یہ صرف ایک پہلو ہے اس کے علاوہ بھی عیادت کے تحت بہت دلچسپ مضامین باندھے گئے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
पकड़नाپکڑنا
Take
پرنده پكڑنے والی گاڑی
غیاث احمد گدّی
ہاتھ میں آڑی تیغ پکڑنا تاکہ لگے بھی زخم تو اوچھاقصد کہ پھر جی بھر کے ستائیں اف ری جوانی ہائے زمانے
آج بچپن کہیں بستوں میں ہی الجھا ہے سحابؔپھر وہ تتلی کو پکڑنا وہ اڑانا آئے
چھٹن بیٹے! چائے پی لی تم نے؟ ذرا جانا تو اپنے ان ہمسائے میر باقر علی کے گھر۔ کہنا ابا نے سلام کہا ہے اور پوچھا ہے آپ کی ٹانگ اب کیسی ہے اور کہیو، وہ جو ہے نہ آپ کے پاس، کیا نام ہے اس کا، اے لو بھول گیا، پلول تھا کہ ٹلول، اللہ جانے کیا تھا۔ خیر وہ کچھ ہی تھا۔ تو یوں کہہ دیجو کہ وہ جو آپ کے پاس آلہ ہے نا جس سے سیدھ معلوم ہوتی ہے وہ ذرا دے دیجئے۔ تصوی...
تین چار گھنٹوں کے بعد جب سلمیٰ نے اس شخص کا بٹوہ کھول کر یونہی دیکھا تو اس میں ایک طرف شاہدہ کا فوٹو تھا۔۔۔ اس نے ہچکچاہٹ کے ساتھ پوچھا،’’یہ۔۔۔ یہ۔۔۔ عورت کون ہے؟‘‘’’اس شخص نے جواب دیا،’’میری بیوی۔‘‘
حامد نے پرائیویٹ ٹیکسی کا بندوبست کردیا۔ نئی فورڈ تھی، ڈرائیور بھی بہت اچھا تھا۔۔۔ بابوہرگوپال بہت خوش ہوئے۔ ٹیکسی میں بیٹھ کر اپنا چوڑا بٹوا نکالا، کھول کر دیکھا، سوسو کے کئی نوٹ تھے اور اطمینان کا سانس لیا اور اپنے آپ سے کہا، ’’کافی ہیں۔۔۔ لوبھئی ڈرائیور اب چلو۔‘‘ڈرائیور نے اپنے سر پر ٹوپی کو ترچھا کیا اور پوچھا، ’’کہاں سیٹھ؟‘‘
بھری دھوپ میں وہ پتنگیں پکڑنا''وہ باتوں ہی باتوں میں لڑنا جھگڑنا''
شوکت کوچوہے پکڑنے میں بہت مہارت حاصل ہے۔ وہ مجھ سے کہا کرتا ہے یہ ایک فن ہے جس کو باقاعدہ سیکھنا پڑتا ہے اور سچ پوچھیے تو جو جو ترکیبیں شوکت کوچوہے پکڑنے کے لیے یاد ہیں، ان سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس نے کافی محنت کی ہے۔ اگر چوہے پکڑنے کا کوئی فن نہیں ہے تو اس نے اپنی ذہانت سے اسے فن بنا دیا ہے۔ اس کو آپ کوئی چوہا دکھا دیجیے، وہ فوراً آپ کو بتا دے گ...
بعض لوگوں کا خیال ہےکہ وہ بڑی اداس زندگی بسر کرتا ہوگایہ خیال بالکل غلط ہے جیسے پکے گھڑے پر پانی کا کوئی اثرنہیں ہوتا اسی طرح ان تمام واقعات نے بھگت رام کی فطرت پر کوئی اثر نہیں کیا اس کی سرشت میں کوئی بھی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ اسے یہ احساس ہی نہیں تھا کہ اس نے اپنے طرزعمل سے اپنے ماں باپ، اپنے خاندان، اپنے گاؤں کی عزت کو پٹہ لگایا ہے وہ اسی طرح...
چچا سے رہا نہ گیا۔ یہ بات انہیں کیوں کر گوارا ہو سکتی تھی کہ ان کے ہوتے ساتے محلے کا کوئی اور شخص اس قسم کے قصوں میں پنچ بن بیٹھے، چنانچہ آپ تہمد کس، بنیان نیچے کھینچ، دروازہ کھول باہر کھڑے ہوئے اور سرپرستانہ انداز میں بولے، ’’ارے بھئی کیا واقعہ ہو گیا؟‘‘ میر باقر علی نے کہا، ’’اجی کچھ نہیں۔ یوں ہی ذرا سی بات پران خان صاحب اور مولوی صاحب میں جھگڑا ہو گیا تھا، میں نے سمجھا دیا ہے دونوں کو۔‘‘
ہمیں وہاں کھڑے کھڑے کافی دیر ہو گئی۔ ہم نے ساری رات وہاں گزارنے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے ساری رات اس لڑکی کےلئےدعائیں کیں۔ بس ہم اس کے لئے کچی پکی دعائیں کرتے رہے۔ صبح چلتے ہوئے میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ جب تک پنجاب کا دوپٹہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے کنڈے سے بندھا ہے پنجاب اور سندھ میں کسی قسم کا کریک نہیں آ سکتا۔ یہ تو اپنے مقصد کے لئے آئی ہے نا، لیکن مق...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books