aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "पसीजा"
رات کے گیارہ بج چکے تھے۔ روپا آنگن میں پڑی سو رہی تھی۔ لاڈلی کی آنکھوں میں نیند نہ آتی تھی۔ کاکی کو پوریاں کھلانے کی خوشی اسے سونے نہ دیتی تھی۔ اس نے گڑیوں کی پٹاری سامنے ہی رکھی۔ جب اسے یقین ہوگیا کہ امّاں غافل سوررہی ہیں تو وہ چپکے سے اٹھی اور سوچنے لگی کہ کیسے چلوں۔ چاروں طرف اندھیرا تھا۔ صرف چولھوں میں آگ چمک رہی تھی اور چولھوں کے پاس ایک کتّا ...
پسیجا دل نہ کسی کا ہمارے اشکوں سےہر آستاں پہ لیے چشم تر گئے ہم بھی
دل ذرا بھی نہ پسیجا بت کافر تیراکعبہ اللہ کا گھر بن گیا بت خانے سے
’’دو آنکھیں!‘‘ ہم نے جھٹ لقمہ دیا۔’’غلط! بالکل غلط! اگر اس کی عقل بھی بینائی کے ساتھ زائل نہیں ہوئی ہے تو اندھا دو آنکھیں نہیں چاہتا، ایک لاٹھی چاہتا ہے!‘‘ مرزا نے محاورے کی بھی اصلاح فرمادی۔
نہ آنکھ روئی نہ دل پسیجاتمہارا جانا کمال ٹھہرا
کلاسیکی شاعری کی شعریات ایک معنی میں لفظ و معنی کی خوب صورت شعریات ہے۔ یہاں لفظوں کے ذریعہ معنی کا ایک جہان پیدا کرنے کی کوشش ملتی ہے ۔ لفظ کے برتاؤ سے ہی اچھی شاعری وجود میں آتی ہے ۔ لفظ نرا نہیں ہوتا ہے بلکہ شعرکی تعین قدرکی بنیاد ہوتا ہے۔آہ بھی ایک ایسا لفظ ہے جس کے ارد گرد کلاسیکی شاعری کا بڑا حصہ موجود ہے۔ ہجرمیں عاشق آہیں بھرتا ہے اور آہ و فغاں کا یہ سلسلہ طویل تر ہوتا جاتا ہے مگر اس کے جفا پیشہ معشوق پراس کا کچھ اثرنہیں ہوتا۔ اس چھوٹے سے انتخاب میں آہوں کا یہ درد بھرا شورسنئے۔
पसीजाپسیجا
to agree
’’بن رہی ہے سرکار۔۔۔‘‘ دین محمد اب بھی نہ پسیجا۔’’ارے ادھر آ۔۔۔ ادھر، ہاں بتا۔۔۔ صاف صاف بتادے ورنہ بس۔۔۔ ‘‘
دل پسیجا نہ کسی دن ان کاروز لکھ لکھ کے جلایا تعویذ
واسطے جس کے ہوئے بحر فنا کے آشناوہ پسیجا بھی نہ اپنی جاں فشانی دیکھ کر
فغان دل سے کس کا دل پسیجایہ ہے سودائے خام آہستہ بولو
چند مہینے تو وہ اس خوشی کے چکر میں پھنس کر خود کو بھی بھولی رہی۔ لیکن پھر ایک سمجھی بوجھی چبھن نے اسے خطرناک طریقے پر ستانا شروع کر دیا۔ جب وہ بھیک مانگا کرتی تھی تو ’’اللہ بھلا کرے گا ایک روٹی یا ایک پیسہ مل جائے۔‘‘ کی صدا لگاتے ہی اکثر گھروں سے اور چیز بھی بلا مانگے ہی مل جایا کرتی تھی۔ وہ چیز جس سے کبھی تو وہ نفرت کرتی اور کبھی محبت۔۔۔ سنسان گلی...
بیگم نے کئی ہفتے صابر سے بات بھی نہ کی۔ آخر بیگم کو چپ توڑنا پڑی۔ ایسی محنت سے کام کرتا کہ ان کا دل بھی پسیج ہی گیا۔ آہستہ آہستہ وہ پھر خوش ہوگئیں مگر جیسے ہی خانساماں کی باری ختم ہوئی تو ہفتے کے لیے مالی کی ڈیوٹی لگ گئی۔ مالی کو دوسرے تیسرے مہینے صرف ہفتے کی ڈیوٹی ملتی۔ ویسے بھی وہ رات دن کام کرنے والا نہ تھا۔ دوچار گھنٹے باغیچے کو سنوارتا اور پھر...
میرے سامنے ایک بچے کاسوجاہواچہرہ تھا۔ اس کی آنکھوں کے پیوٹے بہت پھول گئےتھے۔ ایک پپوٹے میں ہلکی سی درز تھی جس میں وہ مجھ کو دیکھ رہاتھا۔ دوسرا پپوٹا بالکل بند تھا لیکن اس پر چونا یا کوئی اورسفیدی پھیر کربیچ میں کاجل یا کسی اور سیاہی کا بڑا سا دیدہ بنادیاگیا تھا جس کی وجہ سے اس بھرےہوئے پپوٹے پرایسی آنکھ کا دھوکا ہوجاتاتھا جو حیرت سے پھٹی کی پھٹی ...
علم دین نے آنکھیں دکھائیں ’’ابے عقل کے اندھے مالک روزی رسان ہے‘‘۔رمضان نے گھبرا کے مداخلت کی مبادا علم دین بدک کر ساتھ دینے سے انکارہی نہ کر دے ’’بھیا! دیکھنے میں تو مشین ہی ملازمت کرتی ہے ، کار پہ ڈرائیور فیکس پر بانو، ہر مشین ایک آدمی کو نوکری دیتی ہے‘‘۔
شام کا وقت تھا۔ سردی زوروں پر تھی اور تند ہوا کے جھونکے جسم میں پیوست ہوئے جا رہے تھے۔اس کی بھوک ہڑتال کو پندرھواں روز تھا۔ اور وہ سوکھ کر کانٹا رہ گیا تھا۔ لیکن اس پر بھی زمیندار کا من نہ پسیجا تھا۔ اس تک شائد اس بات کی خبر بھی نہ پہنچی تھی۔
ہمارے رونے سے اس کا دل جو نہیں پسیجا تو کیا شکایتکہ جس سے پونچھے تھے ہم نے آنسو وہ آستیں بھی تو نم نہیں ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books