aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "पिरोते"
ہم اشک جدائی کے گرنے ہی نہیں دیتےبے چین سی پلکوں میں موتی سے پروتے ہیں
’’اجی یہی کسان کہتےہیں نا۔ زمین میں ہل ہم جوتتے ہیں۔ کھیتی کسانی ہم کرتے ہیں۔ جاڑے گرمی کی سب تکلیفیں ہم سہتے ہیں۔ مگر جب فصل پک کر تیار ہوتی ہے تو زمیندار سارے اناج کادعوے دار بن جاتا ہے۔ اور ہمارے لیے اتنا بھی نہیں چھوڑتا کہ ہمارے...
سکول بند ہونے پر گلریز نے خود ہی اسے اپنے گھر آنے کی دعوت دی کہ طلسماتی کارڈ اپنے کمرے میں لٹکا کر اور سارے دروازے بند کر کے دیکھیں گے کہ گرمی سے دائرہ سرخ ہوتا ہے کہ نہیں۔ یہ تجسس مسعود کو کشاں کشاں ان کے گھر لے...
’’پر بھابھی! ذرا اسے دیکھو تو، اللہ مارے نشے کی شلوار ہے۔ سانٹل کی قمیض ہے اور کیا مجال ہے ہاتھوں پر مہندی خشک ہو جائے۔‘‘ ’’ہاں بہن رہتی تو بن ٹھن کر ہے۔ یہ تو مانتی ہوں میں۔ اللہ جانے سچی بات منہ پر کہہ دینا، میری عادت ہی...
کسی نے جس طرح اپنے ستاروں کو سجایا ہےغزل کے ریشمی دھاگوں میں یوں موتی پروتے ہیں
یہ کلیکشن مرزا غالب کی ان لازوال غزلوں پر مشتمل ہے، جنہیں جگجیت سنگھ نے اپنی دل نشین اور روح کو چھو لینے والی آواز میں گایا ہے۔ ان منتخب غزلوں میں عشق کی شدت، ہجر کا کرب، اور زندگی کی گہرائیوں سے پھوٹتی ہوئی فکر کی وہ لطیف پرتیں شامل ہیں جو دل و دماغ کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہیں۔ یہ انتخاب سننے والوں کو کلاسیکی اردو شاعری کے جمال اور غزل گائیکی کی لطافت سے آشنا کرتا ہے — ایک ایسا امتزاج جو دل کو چھو جائے، اور دیر تک ذہن میں گونجتا رہے۔ آیئے، اس نایاب انتخاب کو پڑھیے، سنیے، غزل اور آواز کی اس خوبصورت ہم آہنگی میں ڈوب جائیے۔
یوم آزادی پر لکھی یہ نظمیں ہمیں ہمارے ملک کی عظمت کا احساس کراتی ہیں -
بے خودی شعور کی حالت سے نکل جانے کی ایک کیفیت ہے ۔ ایک عاشق بے خودی کو کس طرح جیتا ہے اور اس کے ذریعے وہ عشق کے کن کن مقامات کی سیر کرتا ہے اس کا دلچسپ بیان ان اشعار میں ہے ۔ اس طرح کے شعروں کی ایک خاص جہت یہ بھی ہے کہ ان کے ذریعے کلاسیکی عاشق کی شخصیت کی پرتیں کھلتی ہیں ۔
گلہ گزار دلوں سے مرا گزر ہے میاںمیں موتیوں کو پروتے ہوئے گزرتا ہوں
’’ان میں ابھی لڑکپن ہے!‘‘ وہ نوجوانوں کی عزت کرتے لیکن ان سے بے تکلف نہیں ہوتے تھے۔ ان کو معلوم تھا کہ اس کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔ جب کبھی انھیں پتہ چلتا کہ حسرت سے نوجوانوں کی بم چخ ہوگئی ہے اور وہ اختلاج کے مریض ہیں جس...
محاوروں؍ کہاوتوں کی اصل تاریخ دھندلکے میں ہوتی ہے، (فارسی کے بڑے لغت Steingass میں ’’خانۂ خالہ‘‘ کا ذکر نہیں ہے، Platts اس کو ہندی ترکیب بتاتا ہے۔) ظاہر ہے کہ کبیر نے ان معمولی اظہار یوں کو کچھ اس خوبی سے برتا اور زبان میں ایسا پرویا کہ انہیں...
اچھوں کو جہاں سے اٹھے ہوئے اب کتنی دہائیاں بیت چکیںآخر میں ادھر جو گزرے ہیں شاید ان کے پر پوتے تھے
میرے بالوں میں چاندی پروتے رہےتیز رفتار شام و سحر تیرے بن
میر کے شعر کا احوال کہوں کیا غالب جس کا دیوان کم از گلشن کشمیر نہیں...
’’آخری آدمی‘‘، ’’زرد کتا‘‘، ’’پرچھائیں‘‘، ’’ہڈیوں کا ڈھانچ‘‘ اور ’’ٹانگیں‘‘ کی موضوعی فضا اگرچہ الگ الگ ہے، لیکن درد کا رشتہ ایک ہی ہے۔ ’’آخری آدمی‘‘ میں عہد نامہ عتیق کی فضا ہے، ’’زرد کتا‘‘ میں عہد وسطیٰ کے صوفیا اور ان کے ملفوظات کی اور ’’ہڈیوں کا ڈھانچ‘‘، ’’ٹانگیں‘‘...
چاند نے باندھی تھی ڈوری غیر سےاور ہم موتی پروتے رہ گئے
انہیں خوش رنگ کرتے ہیں حسیں مالا پروتے ہیںچلو ہم ایسا کرتے
نذر کرنے کو کچھ نہیں ہے اداؔآنسوؤں کی لڑی پروتے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books