aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "शहर-ए-दिल"
سکوت شہر دل کی بے بسی کو بھی کوئی سمجھےخامشی بولتی ہے تو بھلا کیا کیا نہیں کہتی
بے ستوں اک نواحی میں ہے شہر دل کیتیشہ انعام کریں اور کوئی فرہاد رکھیں
شہر دل ایک مدت اجڑا بسا غموں میںآخر اجاڑ دینا اس کا قرار پایا
شہر دل بے شباب ہے کم ہےجتنی حالت خراب ہے کم ہے
شہر دل کاش کہ اک شہر تمنا ہوتایار اس دشت میں کوئی تو سہارا ہوتا
احمد فراز پچھلی صدی کے ممتاز شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں۔اپنے معاصرین میں بے حد سادہ اور منفرد اسلوب کی وجہ سے ان کی شاعری خاص اہمیت کی حامل ہے۔ ریختہ فراز کے 20 ایسے معروف و مقبول اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے جس نے عوام الناس پر سحر ہی طاری نہیں کیا بلکہ ان کے دلوں کو مسخر بھی کیا۔ ان اشعار کا انتخاب بہت آسان نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی فراز کے بہت سے مقبول اشعار اس فہرست میں نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی آرا کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت اس کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
اردو شاعری کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس میں بہت سی ایسی لفظیات جو خالص مذہبی تناظر سے جڑی ہوئی تھیں نئے رنگ اور روپ کے ساتھ برتی گئی ہیں اور اس برتاؤ میں ان کے سابقہ تناظر کی سنجیدگی کی جگہ شگفتگی ، کھلے پن ، اور ذرا سی بذلہ سنجی نے لے لی ہے ۔ دعا کا لفظ بھی ایک ایسا ہی لفظ ہے ۔ آپ اس انتخاب میں دیکھیں گے کہ کس طرح ایک عاشق معشوق کے وصال کی دعائیں کرتا ہے ، اس کی دعائیں کس طرح بے اثر ہیں ۔ کبھی وہ عشق سے تنگ آکر ترک عشق کی دعا کرتا ہے لیکن جب دل ہی نہ چاہے تو دعا میں اثر کہاں ۔ اس طرح کی اور بہت سی پرلطف صورتیں ہمارے اس انتخاب میں موجود ہیں ۔
शहर-ए-दिलشہر دل
city of heart
صد پارۂ دل
عبدالحلیم شرر
خود نوشت
یادوں کا شہر دل میں چراغاں نہیں رہاکیا کوئی غم ہی شعلہ بداماں نہیں رہا
شہر دل پھر مرا ویران ہوا جاتا ہےگھر کی بربادی کا سامان ہوا جاتا ہے
تازہ وارد ہوں میاں اور یہ شہر دل ہےکچھ کمانے کو یہاں کار زیاں ڈھونڈتا ہوں
شہر دل کی گلیوں میں
شہر دل کنج بیابان نہیں تھا پہلےمیں کبھی اتنا پریشان نہیں تھا پہلے
یہ شہر دل جو حوادث کی آج منزل ہےاجڑ چکا ہے مگر دیکھنے کے قابل ہے
شہر دل آباد تھا جب تک وہ شہر آرا رہاجب وہ شہر آرا گیا پھر شہر دل میں کیا رہا
اے شہر دل اے شہر تمنا کہاں ہے توہم جی رہے ہیں ہجر میں تنہا کہاں ہے تو
یہ شہر دل ہے یہاں صبح شام کچھ بھی نہیںتمہاری یاد سے بڑھ کر ہے کام کچھ بھی نہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books