aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "सवाली"
نیاز سواتی
1941 - 1995
شاعر
دیوداس بسمل
1943 - 2022
سوامی شیاما نند سرسوتی روشن
born.1920
سوامی وویکا نند
1863 - 1902
مصنف
سوامی رام تیرتھ
1873 - 1906
احمد حسن سواتی
رادھا سوامی ست سنگ بیاس
ناشر
سوامی درشنا نند سرسوتی مہاراج
سوامی مارہروی
1892 - 1960
سوامی ملک ہیمراج
پی۔ ناراین سوامی
ریون سدیا ردر سوامی مٹھ
سوامی لیلا شاہ
سوامی لکشمن جی مہاراج
شری شانت سوامی
مدیر
صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھوکچھ سوالی بڑے خوددار ہوا کرتے ہیں
پھر آنکھیں لہو سے خالی ہیں یہ شمعیں بجھنے والی ہیںہم خود بھی کسی کے سوالی ہیں اس بات پہ ہم شرمائیں کیا
فقیری میں بھی مجھ کو مانگنے سے شرم آتی ہےسوالی ہو کے مجھ سے ہاتھ پھیلایا نہیں جاتا
سب لوگ سوالی ہیں سبھی جسم برہنہاور پاس ہے بس ایک ردا دیں تو کسے دیں
چاک در چاک ہوا آج ہر اک پردۂ سازآج ہر موج ہوا سے ہے سوالی خلقت
موت ایک ایسا معمہ ہے جو نہ سمجھنے کا ہے اور نہ سمجھانے کا۔ شاعروں اور تخلیق کاروں نے موت اور اس کے ارد گرد پھیلے ہوئے غبار میں سب سے زیادہ ہاتھ پیر مارے ہیں لیکن حاصل ایک بےاننت اداسی اور مایوسی ہے ۔ یہاں ہم موت پر اردو شاعری سے کچھ بہترین اشعار پیش کر رہے ہیں۔
یوں تو بظاہر اپنے آپ کو تکلیف پہنچانا اور اذیت میں مبتلا کرنا ایک نہ سمجھ میں آنے والا غیر فطری عمل ہے ، لیکن ایسا ہوتا ہے اور ایسے لمحے آتے ہیں جب خود اذیتی ہی سکون کا باعث بنتی ہے ۔ لیکن ایسا کیوں ؟ اس سوال کا جواب آپ کو شاعری میں ہی مل سکتا ہے ۔ خود اذیتی کو موضوع بنانے والے اشعار کا ایک انتخاب ہم پیش کر رہے ہیں ۔
انسانی ذہن سوچتا ہے اس لئے وہ سوال بھی بناتا ہے۔ سوال کا تناظرخود انسان کی ذات بھی ہے، دنیا اوراس کے معاملات بھی۔ کبھی سوال کا جواب مل جاتا ہے اور کبھی خود جواب ایک سوال بن جاتا ہے۔ یہی عمل اپنے وسیع مفہوم میں انسانی ارتقا ہے۔ سوال سے وابستہ اورکئی تناظر ہیں جن کا دلچسپ اظہار ہمارا یہ انتخاب ہے۔
सवालीسوالی
a beggar, a petitioner
याचक, माँगनेवाला, भिक्षुक, भिखमंगा।।
کبیر دوہاولی
سوامی شری یگلانند
دوہا
کبیر شبداولی
ہندو سامراجیت کی تاریخ
سوامی دھرم تیرتھ
شریمد بھگود گیتا
اے۔ سی۔ بھکتی ویدانت سوامی شریلہ پربھوپاد
کامیابی کے راز
ترجمہ
نعرۂ حق
خطبات
کلام میرا
انتخاب
کلیات سنیاسی
سوامی انوبہوانند
راج یوگ
دیگر
رسالۂ سوال وجواب جغرافیہ طبعی
لکشمی شنکر مشر
جغرافیہ
بھارت کی تعمیر نو کرو
ہریانہ کی فارسی خدمات
دھرم دیو سوامی
سوامی درشن
سوامی دیانند اور ان کی تعلیم
خواجہ غلام الحسنین
خاكه
دل تو کسی درشن کا بھوکادل تو کسی درشن کا سوالی
میری عیار نگاہوں سے وفا مانگتا ہےوہ بھی محتاج ملا وہ بھی سوالی نکلا
بھر دو جھولی مری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالیکچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو در پہ آیا ہوں بن کر سوالی
ایک چیز لومڑی کا بچہ ایسی اس کے منہ سے نکل پڑی۔ اس نے اسے دیکھا اورپاؤں کے نیچے ڈال کر روندنے لگا، مگر وہ جتنا روندتا تھا اتناوہ بچہ بڑا ہوتا جاتا تھا۔ جب آپ یہ واقعہ بیان فرما چکے تھے تو میں نے سوال کیا، ’’یا شیخ۔۔۔ لومڑی...
یہ اس زمانے کی بات ہے جب میری عمر بس کوئی تیرہ چودہ برس کی تھی۔ ہم جس محلے میں رہتے تھے وہ شہر کے ایک بارونق بازار کے پچھواڑے واقع تھا۔ اس جگہ زیادہ تر درمیانے طبقے کے لوگ یا غریب غرباء ہی آباد تھے۔ البتہ ایک پرانی حویلی...
جو بھی ملنا ہے ترے در ہی سے ملنا ہے اسےدر ترا چھوڑ کے کیسے یہ سوالی جائے
اب مجھ سے یہ دنیا مرا سر مانگ رہی ہےکمبخت مرے آگے سوالی ہی رہے گی
بیتے لمحے دھیان میں آ کر مجھ سے سوالی ہوتے ہیںتو نے کس بنجر مٹی میں من کا امرت ڈول دیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books