aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "हद-ए-नज़र"
دارالعلوم ندائے حق، امبیڈکرنگر
ناشر
حد نظر سے مرا آسماں ہے پوشیدہخیال و خواب میں لپٹا جہاں ہے پوشیدہ
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تراکچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا
کون حد نظر دیکھ سکےمٹ گئی حد نظر
سمندرحد نظر تک پھیلا سمندر
حد امکان تلک کرنیں وفا کی بکھریںجسم میرا کئی زخموں سے سجا تیرے بعد
سیاست پرشاعری ایک معنی میں سیاست کی منفی صورتوں کا بیانیہ ہے ۔ایک تخلیق کار اپنے آس پاس بکھری ہوئی دنیا سے باخبری کی جس گہری سطح پر ہوتا ہے وہ ایک عام سے آدمی کے دائرہ سے باہر ہے ۔ ان شعروں میں آپ دیکھیں گے کہ شاعر سیاست، سیاسی نظام اور سیاستدانوں کو کس الگ اور منفرد نقطۂ نظر سے دیکھتا ہے اور ان پر تبصرہ کرتا ہے ۔
معشوق کا فراق اور اس سے جدائی عاشق کیلئے تقریبا ایک مستقل کیفیت ہے ۔ وہ عشق میں ایک ایسے ہجر کو گزار رہا ہوتا ہے جس کا کوئی انجام نہیں ہوتا ۔ یہ تصور اردو کی کلاسیکی شاعری کا بہت بنیادی تصور ہے ۔ شاعروں نے ہجر وفراق کی اس کہانی کو بہت طول دیا ہے اور نئے نئے مضامین پیدا کئے ہیں ۔ جدائی کے لمحات ہم سب کے اپنے گزارے ہوئے اور جئے ہوئے لمحات ہیں اس لئے ان شعروں میں ہم خود اپنی تلاش کرسکتے ہیں ۔
हद-ए-नज़रحد نظر
line of sight, horizon, as far as the eye can see
کلام مجاز
اسرار الحق مجاز
نظم
آئینہ حق نما
محمد امین
شمارہ نمبر۔02-03
سرور تونسوی
شان ہند
ان کا جلوہ ہوا ہے پیش نظرجستجو کامران ہوتی ہے
ہے پیش نظر شوخیٔ تحریر کسی کیکاغذ پہ اتر آئی ہے تصویر کسی کی
سادگی بھی ہے اور ندرت بھییہ نظرؔ کی زبان کیا کہئے
فقیہ شہر سے قطع نظر کبھی تو نظرؔتو میرے اشک کی بے حرف داستاں میں اتر
ہم یوں ہی کسی سے خلش جاں نہیں کہتےروداد الم تا حد امکاں نہیں کہتے
دیار حسن سے گزرے تو سر جھکا کے چلےوہاں تو تیر نظر صرف دل ربا کے چلے
راجدہ نے منہ سکوڑ کر کہا، ’’کیسی باتیں کرتے ہو؟‘‘ ’’تم نہیں جانتی راجدہ، یہ میری اپنی باتیں ہیں۔ تم محض سنتی جاؤ۔ تمہیں کیا خبر میری محبت بہ یک وقت کہاں کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں جاکر ختم ہوتی ہے۔ یہ بہار کے پھولوں کی مانند مجھے...
گوتما، میں چاہتا ہوں ہم اسی طرح ایک دوسرے کے سائے میں زندگی گزار دیں۔ کیا تم بھی یہی چاہتی ہو۔۔۔؟ یہی چاہتی ہو ناں گوتما۔۔۔؟ بولو گوتما! تم خاموش کیوں ہو؟ تمہاری خاموشی ننگی تلوار بن کر میرے سر پر لٹک رہی ہے۔ یہ کسی وقت بھی گر سکتی...
عنواں ہر آرزو کا بہ شرط نظر ہواافسانہ ختم سب کا ترے نام پر ہوا
سب لوگ پاکستان سے باہر جا رہے ہیں۔ کوئی برشی باردوت کے پاس، کوئی لولو بریجڈا کے پاس، کسی کو بیوی لیے جار ہی ہے، کوئی بیوی کو لیے جا رہا ہے، کسی کو پیسہ کھینچ رہا ہے اور کسی کو پالشڈ قسم کے مریض۔ ہم لوگ کہاں جائیں؟ میرا...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books