aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".ksul"
سندیپ کول نادم
born.1976
شاعر
رادھے ناتھ کول گلشن
مصنف
کل ہند علامہ اقبال ادبی مرکز، بھوپال
ناشر
پنڈت کیلاش نرائن کول
پنڈت کشن پرشاد کول
1884 - 1954
جے۔ ایل۔ کول
زندہ کول
جے لال کول
مدیر
کل بھاسکر ورما جنت دہلوی
لہسو
سنجیو کول
سید محمد قبول بادشاہ حسنی
كل ہند بزم عزیزیہ امجدیہ بلرامپور، اتر پردیش
پی، این، کول
مکھن لال کول
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کااگر اس طرۂ پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
یہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھااس رات کی تقدیر سنور جائے تو اچھا
قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حور و قصوراور بے چارے مسلماں کو فقط وعدۂ حور
عدل ہے فاطر ہستی کا ازل سے دستورمسلم آئیں ہوا کافر تو ملے حور و قصور
ساعد سیمیں دونوں اس کے ہاتھ میں لا کر چھوڑ دیئےبھولے اس کے قول و قسم پر ہائے خیال خام کیا
چاند کواس کی خوبصورتی ، اس کے روشن نظارے اورمحبوب سے اس کی مشابہت کی وجہ سے کثرت سے شاعری کا موضوع بنایا گیا ہے ۔ شاعروں نے بہت دلچسپ اندازمیں ایسے شعربھی کہے ہیں جن میں چاند اورمحبوب کے حسن کے درمیان مقابلہ آرائی کا عنصرموجود ہے ۔
ہوا کا ذکر آپ کو شاعری میں بار بار ملے گا ۔ ہوا کا کردار ہی اتنا مختلف الجہات اور متنوع ہے کہ کسی نہ کسی سمت سے اس کا ذکر آ ہی جاتا ہے ۔ کبھی وہ چراغوں کو بجھاتی ہے تو کبھی جینے کا استعارہ بن جاتی ہے اور کبھی ذرا سی خنکی لئے ہوئے صبح کی سیر کا حاصل بن جاتی ہے ۔ ہوا کو موضوع بنانے والے اشعار کا یہ انتخاب آپ کے لئے حاضر ہے ۔
قول فیصل
ابوالکلام آزاد
سیاسی تحریکیں
القول الجمیل مع شرح شفاء العلیل
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
سماع اور دیگر اصطلاحات
استاذ الکل حضرت مولانا مملوک العلی نانوتوی
نورالحسن راشد کاندھلوی
تاریخ
گویا دبستان کھل گیا
چودھری محمد علی ردولوی
خطوط
اسلام کا نظام اراضی مع فتوح الہند
مفتی محمد شفیع
ہندوستانی تاریخ
دستو کل ہند مجلس اتحاد المسلمین
نامعلوم مصنف
دستور
ایہہ کیو کی سچی کہانی
ناول
انقلاب روس
عالمی
القول الجمیل شرح شفاء العلیل
لل دید
جے ۔ لال کول
قادیانی قول وفعل کی مستند کیفیت
صلاح الدین محمد الیاس برنی
مضامین
القول المفید فی التجوید
سید اشرف شمسی
اسلامیات
شفاء الجلیل
میں نے اسلام کیوں قبول کیا
خالد حامدی
اے شخص اب تو مجھ کو سبھی کچھ قبول ہےیہ بھی قبول ہے کہ تجھے چھین لے کوئی
اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصفہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیںہاں مجھی کو خراب ہونا تھا
شرطیں لگائی جاتی نہیں دوستی کے ساتھکیجے مجھے قبول مری ہر کمی کے ساتھ
رازوں کی طرح اترو مرے دل میں کسی شبدستک پہ مرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن
کھل گئے شہر غم کے دروازےاک ذرا سی ہوا کے چلتے ہی
یہ زندگی جو ہے اسے معنیٰ بھی چاہیےوعدہ ہمیں قبول ہے ایفا کیے بغیر
حقیقت کھل گئی حسرتؔ ترے ترک محبت کیتجھے تو اب وہ پہلے سے بھی بڑھ کر یاد آتے ہیں
یقیں یہ ہے حقیقت کھل رہی ہےگماں یہ ہے کہ دھوکے کھا رہا ہوں
کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیںکھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books