aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "Daaliye"
ڈیل گارنیگی
مصنف
دلیپ کورٹوانہ
پیوش دئیا
عطیہ کار
پیوش دہیہ
موج دریا پبلشر
ناشر
مخدوم شیخ احمد لنگر دریا بلخی فردوسی
دائرہ الکٹرک پریس، حیدرآباد
مطبع دبیر ہند، بلند شہر
مطبع دریائے لطافت، کانپور
پرنٹ سینٹر دریا گنج، نئی دہلی
ایڈوارڈ ایورٹ ڈیلے
غلام حسین دلیل
1894 - 1957
موہن سنگھ مالک پنج دریا، لاہور
مطبع دبیر ہند، امرتسر
دلت ساہتیہ اکیڈمی
بت خانہ توڑ ڈالیے مسجد کو ڈھائیےدل کو نہ توڑیئے یہ خدا کا مقام ہے
سر پر ہجوم درد غریبی سے ڈالیےوہ ایک مشت خاک کہ صحرا کہیں جسے
ہم جنس اگر ملے نہ کوئی آسمان پربہتر ہے خاک ڈالیے ایسی اڑان پر
تہہ میں جو رہ گئے وہ صدف بھی نکالیےطغیانیوں کا ہاتھ سمندر میں ڈالیے
بیخودؔ نگہ لطف پہ دے ڈالئے دل کوجو ملتا ہے سرکار سے تھوڑا نہیں ملتا
دریا کا استعمال کلاسیکی شاعری میں کم کم ہے اور اگر ہے بھی تو دریا اپنے سیدھے اور سامنے کے معنی میں برتا گیا ہے ۔ البتہ جدید شاعروں کے یہاں دریا ایک کثیرالجہات استعارے طور پر آیا ہے ۔ وہ کبھی زندگی میں سفاکی کی علامت کے طور پر اختیار کیا گیا ہے کہ جو اس کے سامنے آتا ہے اسے بہا لے جاتا اور کبھی اس کی روانی کو زندگی کی حرکت اور اس کی توانائی کے استعارے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے ۔ دریا پر ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو یقیناً پسند آئے گا ۔
ریختہ کی جانب سے عالمی یوم خواتین کے موقع پر تمام خواتین کو خراج عقیدت پیش کیاجاتا ہے۔
डालिएڈالیے
insert, infuse
दिलायाدلایا
give
दलियाدلیا
oats, fine grains of wheat
डोलियोڈولیو
swing
پریشان ہونا چھوڑیئے جینا شروع کیجئے
نفسیات
دل دریا سمندر
واصف علی واصف
مضامین
گفتگو اور تقریر کا فن
فلسفہ
میٹھے بول میں جادو ہے
ترجمہ
دریائے لطافت
انشا اللہ خاں انشا
زبان
پرکشش بنئیے
قصہ / داستان
ابراہم لنکن
سوانح حیات
اپنی شخصیت کو پرکشش بنائیں
پریشان ہونا چھوڑ دیں
پیاس کا دریا
بی کے ورما شیدی
غزل
آگ کا دریا
قرۃالعین حیدر
ناول
دریا
عرفان صدیقی
مجموعہ
محبت ایسا دریا ہے
امجد اسلام امجد
نظم
آگ کا دریا
تاریخی
انتالیس بڑے آدمی
ڈالئے دریا میں یوں مت نیکیاںاب بھلا کرکے جتانا سیکھئے
اپنے گلے میں اپنی ہی بانہوں کو ڈالیےجینے کا اب تو ایک یہی ڈھنگ رہ گیا
جینے کی کشمکش میں نہ بیکار ڈالیےمیں تھرڈ ڈویژنر ہوں مجھے مار ڈالیے
اب تو کر ڈالیے وفا اس کووہ جو وعدہ ادھار رہتا ہے
پودے ہیں اردو ادب کے آب و دانہ ڈالیےآنے والے کل میں سائے اور ثمر ہو جائیں گے
دور پیشیں کی طرح پھر ڈالیے سینے میں زخمزخم کی لذت سے پھر تیار مرہم کیجیے
ناری جگ کی نیو ہے رشتوں کا آدھارجیسی نظریں ڈالیے ویسا لے آکار
پتھر کے ساتھ باندھ کے دریا میں ڈالیےورنہ یہ جسم ڈوب کے اوپر بھی آئے گا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books