aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "baari-e-tabaa-e-hasrat"
حلقئہ طلبہ اسلامی
ناشر
شعبۂ اشاعت و طباعت، کشمیر
ڈائرکٹر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی
جماعت طلبا، رامپور
کاظم علی برق موسوی
مصنف
عراقی مسلم طلباء تنظیم ہند
مرکزی ادارہ برائے ہندوستانی زبان، کرناٹک
مجلس حضرت عثمان غنی، کراچی
آن لائن اشاعت برائے برکات لائبریری
طلبه و طالبات جامعه امجدیه رضویه
طلبه و طالبات جامعه شمس العلوم
انجمن طلبہ قدیم مدرسۃ الاصلاح، دہلی
انجمن اتحاد طلبہ گورمنٹ پولی ٹیکنک انسٹیٹوٹ، کراچی
اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی، اسلام آباد
نغمہ حیات برائے مکتبۃ الحیات، گیا
نمونہ ہے تکمیل حسن سخن کاگہر بارئ طبع حسرتؔ نہیں ہے
باوجود ادعائے اتقا حسرتؔ مجھےآج تک عہد ہوس کا وہ فسانا یاد ہے
آنکھوں میں سلگتی ہوئی وحشت کے جلو میںوہ حیرت و حسرت کا جہاں یاد رہے گا
جفاکاری ہے تسلیم ستم بھینہ ہوگا تابع جور و جفا دل
عمر دو روزہ تابع ہجر و وصال ہےاک دن اگر خوشی ہے تو اک دن ملال ہے
مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کے رکن ، ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا ، شری کرشن کے معتقد ، اپنی غزل ’ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘ کے لئے مشہور۔
آرزؤں اور امیدوں کے ناکام ہونے کے بعد ان کی حسرت ہی بچتی ہے ۔ حسرت دکھ ، مایوسی ،افسوس اور احساس محرومی سے ملی جلی ایک کیفیت ہے اور ہم سب اپنی زندگی کے کسی نہ کسی لمحے میں اس کیفیت سے گزرتے ہیں ۔ کلاسیکی شاعری میں حسرت کی بیشتر صورتیں عشق میں ناکامی سے پیدا ہوئی ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور اس حسرت بھرے بیانیے کی اداسی کو محسوس کیجئے ۔
बारी-ए-तबा-ए-हसरतبارئ طبع حسرتؔ
heavy on the mood of Hasrat (poet)
کلیات حسرت
عبدالقدیر صدیقی
انتخاب کلام حسرت موہانی
حسرتؔ موہانی
انتخاب
کلیات حسرت موہانی
کلیات
غالب کی طبع نکتہ جو
مشکور حسین یاد
انتخاب حسرت
جلیل قدوائی
غزل
جعفر علی حسرت
حمد باری و انتباہ العمال
مولوی محمد شمس الدین
اسلامیات
حسرت موہانی
عبدالشکور
دیوان حسرت عظیم آبادی
حسرتؔ عظیم آبادی
دیوان
طبع رسا
نتھونی لال وحشی
مرثیہ
دیوان حسرت موہانی
انتخاب خطبات حسرت موہانی
مفتی محمد رضا انصاری
خطبات
خاکستر دل کو ہے پھر شعلہ بجاں ہوناحیرت کا جہاں ہونا حسرت کا نشاں ہونا
ان کی قسمت میں شب ماہ کو رونا کیساان کے سینے میں نہ حسرت نہ تمنا کوئی
کچھ سادگیٔ طبع تھی کچھ مصلحت کا جبرکانٹوں کو پوجتے رہے باغ و بہار لوگ
حقیقت کھل گئی حسرتؔ ترے ترک محبت کیتجھے تو اب وہ پہلے سے بھی بڑھ کر یاد آتے ہیں
سویرے سویرے مرے گھر پہ آئیاے حسرتؔ وہ باد صبا مہکی مہکی
حیرت غرور حسن سے شوخی سے اضطرابدل نے بھی تیرے سیکھ لیے ہیں چلن تمام
لگا کے خانۂ حسرتؔ میں آگ کہتے ہیںاس آگ سے نہ کبھی دیکھنا دھواں نکلے
جب سے دیکھی ابوالکلام کی نثرنظم حسرتؔ میں بھی مزا نہ رہا
ایک ہم ہیں جو رہے تابع فرماں ہو کرایک تم ہو جو عبث فتنہ و شر تک پہنچے
غم زمانہ غم آرزو غم حسرتؔمری حیات کو کچھ اور ماہ و سال تو دے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books