aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "be-sadaa"
جو نہ ٹوٹے کبھی جو نہ ہو بے صداجیسی الفت تری جیسی میری وفا
مرے بول بے نوا ہیں ترے ساز بے صدا ہیںچلو سر میں سر ملا کے نئی بندشیں بنائیں
اب نہ نغمہ نہ کوئی گیت ہے باقی مجھ میںبے صدا ساز ہوں بے کار بجاؤ نہ مجھے
بے کراں دشت بے صدا میرےآ کھلے بازوؤں میں آ میرے
حیران اداس بے صدا ہےکس خوف میں شہر مبتلا ہے
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
बे-सदाبے صدا
voiceless
بے صدا بستیاں
جاوید منظر
مجموعہ
گفتار بے صدا
رفعت ملك
دیگر
ولایت باسعادت
بہ ہدایات با سعادات سرمدی
منشی احمد الدین
اسلامیات
دشت بے صدا
مجتبیٰ فہیم
نظم
صدا بصحرا
جیمس ہیڈلے چیز
ناول
تصوف بہ یک نظر
قدیر زماں
سماع اور دیگر اصطلاحات
پابجولاں
نعیم صبا
گلستان باتصویر
شیخ سعدی شیرازی
اخلاقیات
بسلسلہ تقریبات صد سالہ جشن غالب
سید رغیب حسین
نام بنام حمد و ثناء
انوار عزیز عزمی
حمد
سفر ایام سعیدہ بانکات مفیدہ
نامعلوم مصنف
تسکین الفواد بذکر عید المیلاد
شاہ محمد حبیب حیدر
صوت و صدا
بی ایس جین جوہر
رسالہ مسمیٰ بمشتھر الفیض
منشی گوبند لال صبا
الفاظ بے صدا کا امکان آئنے میںدیکھا ہے میں نے اکثر بے جان آئنے میں
بے ضمیری کا پتہ دیتا رہاظرف تھا خالی صدا دیتا رہا
پلیٹ فارم نمبر 3 پر واقع لکڑی کے خستہ تختوں سے بنی اپنی چھوٹی سی دکان' واسو بک اسٹال' میں بیٹھی 21 سالہ آشا آج بھی کسی گہری فکر میں ڈوبی ہوئی تھی۔فکر کے یہ گہرے سائے آج اُس کے پر کشش سانولے چہرے پر خوف بن کر چھائے ہوئے تھے۔اُس کے دائیں بائیں اور پشت کی طرف کتابوں کا انبار لگا ہوا تھا۔اِس انبار میں کچھ کتابیں ترتیب سے تو اکثر بے ترتیب پڑی اُسی کی طر...
بے صدا سی کسی آواز کے پیچھے پیچھےچلتے چلتے میں بہت دور نکل جاتا ہوں
دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہےاگرچہ بولتا کوئی نہیں ہے
اس بحر بے صدا میں کچھ اور نیچے جائیںآواز کا خزینہ شاید تہوں میں پائیں
بے نفس اور بے صدا چہرہایسا ہی لگتا ہے مرا چہرہ
مرا درد نغمۂ بے صدامری ذات ذرۂ بے نشاں
بے صدا کیوں گزرتے ہو آواز دواب بھی کچھ لوگ اندر مکانوں میں ہیں
خموش بیٹھے ہو کیوں ساز بے صدا کی طرحکوئی پیام تو دو رمز آشنا کی طرح
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books