aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "be-ta.alluqii"
شام ہوتی ہے سحر ہوتی ہے یہ وقت رواںجو کبھی سنگ گراں بن کے مرے سر پہ گرا
توحید کی راہ میں ہے ویرانۂ سختآزادی و بے تعلقی ہے یک لخت
کبھی کبھی خلوص بے تعلقی بھی چاہیئےنگاہ میں نے پھیر لی تو اس کا سامنا ہوا
مری تری بے تعلقی میںعجب تعلق بنا ہوا ہے
عجیب سی بے تعلقی سےاک اجنبی بن کے دیکھتا ہوں
بیگم اختر کی گائی ہوئیں ١٠ مشهور غزلیں
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
اس عنوان کے تحت ہم نے ان شعروں کو جمع کیا ہے جو میر تقی میر جیسے عظیم شاعر کو موضوع بناتے ہیں ۔ میر کے بعد کے تقریبا تمام بڑے شعرا نے میر کی استادی اور ان کی تخلیقی مہارت کا اعتراف کیا ۔ آپ ان شعروں سے گزرتے ہوئے دیکھیں گے کہ کس طرح میر اپنے بعد کے شعرا کے ذہن پر چھائے رہے اور کن کن طریقوں سے اپنے ہم پیشہ لوگوں سے داد وصول کرتے رہے ۔
बे-तअल्लुक़ीبے تعلقی
alienation
مجموعۂ کلام محروم معروف بہ گنج معانی
منشی تلوک چند
تعلیمی اداروں کی درجہ بندی بذریعہ خود احتسابی
محمد بدر الاسلام
ہندوستان ترقی کی راہ پر
بی۔ یس۔ پارکھ
Jun 1984
جدید فارسی شاعری
سید محمد تقی علی عابدی
تحقیق
منشی بال مکند بے صبر
تقی عابدی
محمد تقی میر کی خودنوشت سوانح
محمد بن علی باوہاب
خودنوشت
مونوگراف
بے تعلقی مسلک ہو چکا ہے دنیا کادوستی کہاں جائے دشمنی کہاں جائے
برسوں کی رسم و راہ کا توڑیں نہ یوں بھرمیوں بے تعلقی نہ کریں اختیار لوگ
ہے ان سے بے تعلقی نہ دوستی نہ دشمنیبتاؤ ہوشؔ کیا کریں کہیں کے اب رہے نہ ہم
بے تکی روشنی میں پرائے اندھیرے لیےایک منظر ہے تیرے لیے ایک میرے لیے
ایک بے تکی نظمآج بستر ہی میں ہوں
بے تعلق زندگی اچھی نہیںزندگی کیا موت بھی اچھی نہیں
نا مرادی کے بعد بے طلبیاب ہے ایسا سکون جینے میں
بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہےیہ بھی اک حسن طلب ہے ترے دیوانے کا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books